چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں تاشقورغان تاجک خود مختار کاؤنٹی کے تزناپ قصبے میں موسم بہار کی سیاحتی سرگرمی کے دوران فن کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ میں چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں 70 غیر ملکی سفیروں نے سنکیانگ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چین میں 43 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ان سفارتکاروں نے اعداد و شمار اور آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے سنکیانگ کے متعلق اپنی کہانیاں پیش کیں۔
چین میں صومالیہ کی سفیر ہودان عثمان عبدی نے 2 دہائی قبل ژے جیانگ نارمل یونیورسٹی میں ایک بین الاقوامی طالبہ کے طور پر اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میں نے ابھی چین میں اپنی تعلیم شروع کی تھی۔ مجھے سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے اپنے ویغور اور ہان ہم جماعتوں کے ساتھ کیمپس جھیل کے کنارے گانے اور رقص کرنے کا موقع ملا، یہ آج کی تقریب کی طرح ناقابل فراموش ہے۔
سن 2024 میں سنکیانگ کی علاقائی جی ڈی پی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا جس میں 77 فیصد سے زیادہ مالی اخراجات روزگار سے متعلق شعبوں کے لئے مختص تھے۔ ایک مقامی عہدیدار نے تقریب میں بتایا کہ اس خطے میں 30کروڑ سے زیادہ سیاح آئے اور گزشتہ سال کے دوران 4لاکھ 83ہزار200 نئی شہری ملازمتیں پیدا ہوئیں۔
چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ مجھے یہ کہنا چاہئے کہ اعداد و شمار اور اعمال الفاظ سے زیادہ بولتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ سماجی اور معاشی ترقی واقعی بہت متاثر کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پچھلے سال 2 بار سنکیانگ کا دورہ کیا اور چاروں اطراف کا سفر کیا۔ ارمچی، کاشغر اور پاک چین سرحد تک۔ خطے کی ترقی اس کے بنیادی ڈھانچے، ماحول دوست توانائی کے مراکز، ڈیجیٹل معیشت اور دنیا کے لئے بڑھتے ہوئے کھلے پن میں واضح ہے۔
چین میں بولیویا کے سفیر ہیوگو سیلز نے کہا کہ سنکیانگ میں کثیر نسلی ثقافتوں کا احترام ہر گروہ کو اپنی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے کے قابل بناتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنکیانگ کی خوشحالی اور تنوع، جدت کے لئے چین کی کوششوں کی علامت ہے۔
چین میں کیوبا کے سفیر البرٹو بلانکو سلوا کا کہنا تھا کہ سنکیانگ کے لوگ گرم جوش اور کھلے دل کے مالک ہیں۔ سنکیانگ کی ترقی پر ان کا سب سے زیادہ اثر و رسوخ ہے کیونکہ ایک پینٹنگ انہیں لامحدود گھاس کے میدانوں، برف سے ڈھکے پہاڑوں اور سنکیانگ کی علاقائی کشش والے دیہات میں واپس لائی جس کا انہوں نے علاقے کے دورے میں مشاہدہ کیا تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سیکرٹری جنرل نورلان یرمیک بائیوف نے کہا کہ سنکیانگ کی سرحدیں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے متعدد رکن ممالک سے ملتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ اور کاشی اکنامک ڈویلپمنٹ زون جیسے پلیٹ فارم علاقائی تعاون کو تیز کر رہے ہیں۔
چین میں ازبکستان کے سفیر فرہاد آرزیف نے کہا کہ سنکیانگ چین کے ساتھ تجارت کے لئے ہمارا بنیادی ‘زمینی پل’ ہے۔
غیر ملکی سفیروں کا کہنا تھا کہ سنکیانگ میں صحرا پر قابو پانے کے طریقوں کو سیکھنے سے لے کر خطے میں گھاس کے میدانوں اور برف سے ڈھکے پہاڑوں کے قدرتی مناظر کا دورہ کرنے تک بہت کچھ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
حال میں چین میں صومالیہ کی سفیر کاعہدہ سنبھالنے والی ہودان عثمان عبدی نے تقریب کے اختتام پر کہا کہ وہ سنکیانگ کے دورے کاانتظام کرنے کاانتظار نہیں کرسکتیں۔
