اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلغزہ میں بیکریاں بند ہونے سے قحط کا سماں، امدادی سامان کی...

غزہ میں بیکریاں بند ہونے سے قحط کا سماں، امدادی سامان کی دکانیں بند

غزہ شہر میں ایک لڑکی بند بیکری میں جھانک رہی ہے۔(شِنہوا)

غزہ(شِنہوا)غزہ شہر کی ملبے سے بھری سڑکوں پر ورود عبدالہادی بند دکانوں سے گزر رہی تھی۔ تازہ پکی ہوئی روٹی کی مانوس خوشبو ، جو کبھی روزانہ راحت کا سامان ہوا کرتی تھی، غائب ہوگئی ۔ اس کی جگہ دھول اور ناامیدی کے سائے تھے۔

پانچ بچوں کی ماں 35 سالہ ورود عبدالہادی نے کہا کہ یہاں روٹی زندگی ہے لیکن اب وہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ میرے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لئے آٹا تک نہیں ہے۔

ان کے غم کی گونج پورے غزہ میں سنائی دیتی ہے، جہاں اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی حمایت یافتہ تمام 25 بیکریاں بند کر دی گئی ہیں۔ اسرائیل کی طویل سرحدی بندش کی وجہ سے ایندھن اور آٹے کی ترسیل رک گئی ہے جس سے امدادی گروپوں کی خوراک کی کم ہوتی رسد کو پورا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے 18 مارچ کو فضائی اور زمینی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے یہ بحران مزید بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے خاندان مزید بے گھر ہوگئے ہیں جو پہلے ہی انسانی امداد سے محروم ہیں۔

آٹے کے 25 کلو گرام تھیلے کی قیمت 100 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو غریب علاقے کے زیادہ تر لوگوں کے لئے ناممکن رقم ہے، اس لئے مایوس گھرانے خشک اناج پیسنے یا آلو پکانے کا سہارا لیتے ہیں۔

غزہ میں غیر سرکاری تنظیموں کے نیٹ ورک کے سربراہ امجد الشوا نے کہا کہ ہم زندگی کے بنیادی لکیرسے بھی نیچے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اب لاکھوں افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور ان کے پاس ضروری اشیاء کو محفوظ بنانے کا بھی کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

شمالی غزہ کے بیت لاہیہ میں 7 بچوں کی ماں وفا ابو حاجر ابلی ہوئی سبزیوں کے ایک برتن کو دیکھ رہی تھی۔ انہوں نےکہا کہ ہم روٹی کے بغیر کیسے رہ سکتے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ  میں اپنے بچوں کو نہیں بتا سکتی کہ ہم کل کیا کھائیں گے، امداد نہیں آ رہی ہے۔ گزرگاہیں بند ہیں۔ ہم بھوکے مر رہے ہیں۔

غزہ بیکریز ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالناصر العجرمی نے قحط کے حقیقی خطرے سے خبردار کیا ہے۔

غزہ میں غیر سرکاری تنظیموں کے نیٹ ورک کے سربراہ امجد الشوا نے گزرگاہوں کو کھولنے اور امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی مصائب غیر معمولی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر بڑے پیمانے پر فضائی بمباری کی تھی جس میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!