اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین کی جدت پسندی عالمی صنعت کو نئی شکل دے رہی ہے،...

چین کی جدت پسندی عالمی صنعت کو نئی شکل دے رہی ہے، عہدیدار شنائیڈر الیکٹرک

جرمنی کے شہر ہینوور میں شنائیڈر الیکٹرک کے سینئر نائب صدر علی حج فراج شِنہوا کو انٹرویو دے رہے ہیں۔(شِنہوا)

ہینوور(شِنہوا)شنائیڈر الیکٹرک کے سینئر نائب صدر علی حج فراج نے ہینوور میسی 2025 میں ایک خصوصی انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ ذہین پیداوار، صنعتی مصنوعی ذہانت اور ماحول دوست تبدیلی میں چین کی تیز رفتار ترقی نہ صرف اس کی اپنی ترقی کو تیز کر رہی ہے بلکہ عالمی سپلائی چین اور صنعتی ماحولیاتی نظام کو بھی نئی شکل دے رہی ہے۔

فراج نے عالمی صنعتی رجحانات پر ملک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین صرف پیداوار کا پاور ہاؤس نہیں ہے بلکہ یہ ایک جدت کا مرکز ہے جو صنعتی خودکاری اور پائیداری کے اگلے دور کو چلا رہا ہے۔

توانائی کے انتظام اور صنعتی خودکاری میں ایک عالمی رہنما شنائیڈر الیکٹرک نے 1987 میں مارکیٹ میں داخل ہونے کے بعد سے چین میں اپنی موجودگی کو مسلسل بڑھایا ہے۔ ایک معمولی آغاز سے کمپنی اب ملک بھر میں 30 سے زیادہ فیکٹریاں اور ڈسٹری بیوشن سنٹرز، 5 تحقیقی اور ترقیاتی سہولیات اور ایک مصنوعی ذہانت کی جدید لیب چلاتی ہے جس میں 18 ہزار سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔

عالمی غیر یقینی صورتحال اور بدلتی ہوئی سپلائی چین کے باوجود شنائیڈر الیکٹرک نے اپنی عالمی سرگرمیوں میں چین کے کردار کو تقویت دی ہے۔ اپنی "چائنہ ہب” حکمت عملی کے تحت کمپنی مقامی اور بین الاقوامی طلب دونوں کو پورا کرنے کے لئے مقامی تحقیق اور ترقی، پیداوار اور سپلائی چین کی صلاحیتوں کو ضم کرتی ہے۔

فراج نے کہا کہ  تقریباً 1600 مقامی سپلائر پارٹنرز اور 30 پیداواری اور تقسیم کار مراکز کے ساتھ چین نہ صرف ایک اہم مارکیٹ ہے بلکہ ہماری عالمی ترسیلی نظام کا ایک ستون ہے۔ ہم چین کی جدت کی طاقت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ ایسے حل تیار کئے جا سکیں جو دنیا بھر میں استعمال ہوں۔

فراج نے کہا کہ شنائیڈر الیکٹرک صنعتی ڈیجیٹلائزیشن اور پائیداری کو تیز کرنے کے لئے چینی کاروباری اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط  کرنا جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نہ صرف اپنی صنعتوں کے مستقبل کو تشکیل دے رہا ہے بلکہ عالمی صنعتی تبدیلی پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ ہم اس سفر کا حصہ بننے کے لئے پوری طرح پرعزم ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!