انٹارکٹکا میں چین کے چھن لنگ سٹیشن کے افتتاح کا منظر-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)انٹارکٹکا میں چین کے چھن لنگ سٹیشن کے ہوا،شمسی توانائی،ہائیڈروجن اور ڈیزل پاور پر مشتمل بجلی کے ہائبرڈ ترسیلی نظام نے کام کا آغاز کر دیا ہے جو سرد اور سخت براعظم پر اس طرح کے نظام کا آغاز ہے۔
چین کی 41ویں انٹارکٹک مہم جو ٹیم کے مطابق 100 کلو واٹ بیرونی ونڈ پاور جنریشن نظام،130 کلوواٹ شمسی توانائی کا بجلی پیداواری نظام،30 کلوواٹ ہائیڈروجن انرجی سسٹم،300 کلوواٹ کا کم درجہ حرارت کا توانائی ذخیرہ کرنے کا نظام، ڈیزل سے بجلی پیدا کرنے کا نظام اور اندرونی الیکٹرک کنٹرول نظام کی تنصیب کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ہائبرڈ سسٹم کے گرڈ کنکشن اور بجلی کی مسلسل پیداوار کو ممکن بنایا گیا ہے جس سے صاف توانائی پر مبنی توانائی کی فراہمی کا نظام قائم ہوگیا ہے۔
یہ نظام چین کے انٹارکٹک تحقیقی مراکز میں اس وقت نصب سب سے بڑا نئی توانائی پیدا کرنے والا نظام ہے۔شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کی شرح 60 فیصد سے زائد ہے جس سے سالانہ 100 ٹن فوسل فیول کی بچت ہوتی ہے۔
ہوا اور سورج کی روشنی کے بغیر یہ نظام سٹیشن کو زیادہ سے زیادہ 150 کلوواٹ کی صلاحیت سے 2.5 گھنٹے تک بجلی فراہم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا مکمل نصب شدہ ہائیڈروجن توانائی کا نظام قطبی راتوں میں 14 دن کے لئے 30 کلوواٹ بلا تعطل بجلی فراہم کر سکتا ہے۔
انٹارکٹکا پر ملک کے 5ویں تحقیقی مرکز چھن لنگ سٹیشن نے گزشتہ سال فروری میں کام کا آغاز کیا تھا۔
