چین کے شمالی اندرونی منگولیا خود مختار علاقے کے بایان نور کے ضلع لِنہے کے ایک کھیت میں مشین کے ذریعے سورج مکھی کی کٹائی کی جارہی ہے-(شِنہوا)
ہوہوت(شِنہوا)57 سالہ وانگ فی کو چین کے شمال میں ان کے آبائی شہر بایان نور میں سورج مکھی کے بیجوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔
یہ ٹائٹل نہ صرف ہلکے پھلکے چٹخارے دار کھانوں کے ان کے شوق کی عکاسی کرتا ہے بلکہ مقامی طور پر اگائی جانے والی سورج مکھی کی گٹھلیوں کو عالمی اجناس میں تبدیل کرنے میں ان کی قابل ذکر کامیابی کی عکاسی بھی کرتا ہے جس کی مارکیٹیں جمہوریہ کوریا ، مصر اور جرمنی تک پھیلی ہوئی ہیں۔
اگر آپ سورج مکھی کے بیج کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ وہ بایان نور کے کھارے الکلی کھیتوں سے پیدا ہوئے ہوں جو چین میں سورج مکھی کی پیداوار کے لئے سب سے بڑا مرکز ہے۔ صرف 2024 میں اس خطے میں 9لاکھ 40ہزار ٹن سورج مکھی کی پیداوار ہوئی، جس کی برآمدات 40 سے زائد ممالک اور خطوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
وانگ فی مقامی کسانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ایک کامیاب کاروباری بننے کے لئے سورج مکھی کی پھلتی پھولتی صنعت سے فائدہ اٹھایا ہے۔
اندرونی منگولیا کے خود مختار علاقے میں واقع بایان نور ایک زمانے میں تقریباً 48لاکھ مو (3لاکھ 20ہزار ہیکٹر) نمکین-الکلائی زمین تھی، جہاں گندم اور مکئی جیسی روایتی فصلیں اگانے کے لئے جدوجہد کی جاتی تھی۔
1970 کی دہائی میں سورج مکھی کا تعارف 15لاکھ کی آبادی والے شہر کے لئے ایک اہم موڑ تھا۔
بایان نور کے نائب میئر ژانگ روہونگ کے مطابق اپنے مختلف موسموں، وافر دھوپ، وسیع میدانوں اور وافر آبی وسائل کے ساتھ بایان نور نے شمالی امریکہ میں سورج مکھی کی آبائی رہائش گاہ سے ملتا جلتا ماحول پیش کیا، جس سے یہ اس لچکدار فصل کے لئے ایک مثالی مقام بن گیا۔
1980 کی دہائی میں وانگ فی نے اپنے خاندان کی نمکین الکلائی زمین پر سورج مکھی کی کاشت شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ سورج مکھی نمک اور الکلی کے خلاف قابل مزاحمت ہیں، خشک سالی برداشت کرتے ہیں اور اگنے میں آسان ہیں۔
2024 تک بایان نور نے سورج مکھی کے زیرکاشت رقبے کو 44لاکھ ایم یو تک بڑھا دیا تھا، جو ملک کی کل پیداوار کا تقریباً نصف ہے۔
تیل دار صنعت کے ماہر ژانگ ہییانگ نے کہا کہ سویابین، ریپ سیڈ اور مونگ پھلی کے بعد سورج مکھی دنیا کی چوتھی سب سے بڑی تیل دار فصل ہے۔
بایان نور کی سورج مکھی کی صنعت کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے مقامی زرعی سائنسدانوں نے اعلیٰ معیار کے بیجوں کی اقسام بشمول ایس ایچ 361 اور ایس ایچ 363 کو کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا ہے۔
وانگ فی جنہوں نے 1987 میں سورج مکھی کے بیجوں کی مقامی سطح پر تجارت شروع کی، نے 2012 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں قدم رکھا۔ گزشتہ سال ان کی کمپنی منٹائی ایگریکلچرل ٹریڈنگ کمپنی لمیٹڈ نے 70کروڑ یوآن (تقریباً 9کروڑ 76لاکھ 30ہزار امریکی ڈالر) سے زیادہ آپریٹنگ آمدنی ریکارڈ کی، جس میں برآمدات کا بڑا حصہ تھا۔
