اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینترکیہ قدیم قلمی نسخوں کی آئندہ نسلوں تک محفوظ منتقلی کے لئے...

ترکیہ قدیم قلمی نسخوں کی آئندہ نسلوں تک محفوظ منتقلی کے لئے پُرعزم

ہیڈ لائن:

ترکیہ قدیم قلمی نسخوں کی آئندہ نسلوں تک محفوظ منتقلی کے لئے پُرعزم

جھلکیاں:

ترکیہ میں قیمتی تاریخی خزانے کو محفوظ رکھنے اور صدیوں پرانے قلمی نسخوں کی آئندہ نسلوں تک منتقلی یقینی بنانے کے لئے وسیع پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے ایک ترک محقق نیل بیدار نے شِنہوا سے گفتگو کی ہے۔انہوں نے مزید کیا کہا؟  آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ استنبول، ترکیہ میں رامی لائبریری کے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

3۔ استنبول، ترکیہ میں تاریخی قلمی نسخوں  کی بحالی کے مختلف مناظر

4۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

5۔ استنبول، ترکیہ میں یورپ کے تاریخی قلمی نسخوں کےنقشے  کی بحالی کے مختلف مناظر

6۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

تفصیلی خبر:

ایک ترک محقق کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے قیمتی تاریخی خزانے کو محفوظ رکھنے اور صدیوں پرانے قلمی نسخوں کی آئندہ نسلوں تک منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے قلمی نسخوں کی بحالی اور ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے وسیع پیمانے پر کوششیں کی ہیں۔

نیل بیدار، ترکیہ کے قلمی نسخوں کےادارے میں بحالی کے امور اور تاریخی فنون کی ماہر ہیں۔ وہ یہاں تحفظ اور ریکارڈ کے شعبہ کی سربراہی بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے تقریباً 35 برس، قلمی نسخوں کے اس ذخیرے کو محفوظ رکھنے پر کام کیا ہے۔

شِنہوا کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں، بیدار نے تفصیل سے بتایا کہ ان کے ادارے نے ملک بھر کی لائبریریوں میں موجود تقریباً 3 لاکھ قلمی نسخوں یا تقریباً اڑھائی لاکھ جلدوں پر مبنی کتابوں کی کس انداز میں دیکھ بھال کی ہے۔ یہ قدیم کتابیں جن میں سے کچھ صدیوں پرانی ہیں، بڑے دھیان سے رکھی جاتی ہیں اور ان کی مرمت  کا ضروری انتظام ادارے کے مخطوطات بحالی کے شعبے  میں ہی کیا جاتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تاریخی ورثے کی حفاظت نہایت احتیاط سے  کی جاتی ہے۔ اس حفاظتی طریقہ کار میں روایتی دستکاری اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

’’ بحالی کا آغاز صفائی اور کیڑوں کے خاتمے سے کیا جاتا ہے۔ اگر قلمی نسخوں پر کیڑے حملہ آور ہوئے ہوں، تو ہم ان کے خاتمے کے لئے متاثرہ نسخوں کو منفی 40 ڈگری پر منجمد  کرتے ہیں۔‘‘

ہر قلمی نسخے کا تفصیلی تجزیہ کیا جاتا ہے اور بحالی کی کوششیں اس کی مخصوص حالت اور اہمیت کے مطابق کی جاتی ہیں۔اس وقت ترکیہ کے 98 فیصد قلمی نسخے ڈیجیٹائز ہو نے کے ساتھ ساتھ آن لائن بھی دستیاب ہیں۔ تاہم بیدار نے قلمی نسخوں کی اپنی اصل حالت میں حفاظت کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

’’ان قلمی نسخوں کو ان کی اصل حالت میں محفوظ کرنا ضروری ہے تاکہ ہماری تہذیب کے ٹھوس شواہد محفوظ رہ سکیں۔ اگرچہ ڈیجیٹائزیشن بہت ضروری ہے، لیکن اگر ڈیجیٹل ڈیٹا ضائع ہو بھی جائے یا اس تک رسائی میں کسی مشکل کا سامنا ہو تو  ہمیں ایک بار پھر قلمی نسخوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔‘‘

کچھ قلمی نسخےجو ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصہ سے محفوظ ہیں، ان میں قدیم مواد کے اجزاء مثلاً ریشے، دھاگے اور چمڑا شامل ہیں۔ یہ وہ اجزا ہیں جنہیں ڈیجیٹائز یا ڈیجیٹل شکل میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ماہر کا کہنا ہے کہ ’’قلمی نسخوں کی اصل اور ڈیجیٹل دونوں حالتوں میں حفاظت ملک کے ثقافتی ورثے کو دنیا کے لئے محفوظ رکھنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘

ادارے کے ذریعے محفوظ کئے گئے متعدد قلمی نسخے سلک روڈ کی تاریخی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ماہر نے بتایا کہ ’’زیادہ تر قلمی نسخے عثمانی سلطنت کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ نسخے جغرافیہ، تاریخ، مذہب، تجارت اور ثقافت جیسے وسیع موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔‘‘

ان قلمی نسخوں میں ایک اہم مثال معروف عثمانی مسافر ایولیا چلبی، کا سفرنامہ ہے۔ انہوں نے 17ویں صدی عیسوی میں عثمانی سلطنت اور اس سے باہرکے اپنے سفر کو جامع انداز میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے سفرنامےمیں  ثقافتوں، روایات ،مناظر اور لوگوں سے ملاقاتوں کی تفصیلات بھرپور طریقے سے پیش کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ  کچھ دستاویزات میں چین پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ ’’ ان دستاویزات میں سفرنامے، جغرافیائی موضوع پر تحریریں اور تاریخی بیانات شامل ہیں جن میں چین کے طرز زندگی، ثقافت اور تجارت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 3 (ترک): نیل بیدار، سربراہ، شعبہ تحفظ و ریکارڈ، ادارہ مخطوطات ترکیہ

’’ ان میں ایسا مواد بھی موجود ہے جس کا تعلق چین سے ہے۔ ان قلمی نسخوں میں سلطنت عثمانیہ کے دور کے محلات کے مجموعے، سلطانوں کے مجموعے، اور شاہی خواتین کے مجموعے شامل ہیں۔ سلیمانیہ لائبریری میں جمع کئے گئے یہ مجموعے ایک لاکھ سے زائد قلمی نسخوں پر مشتمل ہیں۔‘‘

’بحری مہمات کے عظیم افراد کے لئے تحفہ‘ 17ویں صدی کا ایک اہم عثمانی ورثہ ہے۔ اس کے مصنف ایڈمرل اور عالم سیدی علی رئیس ہیں۔ انہوں نے چین اور ایشیا کے دیگر ممالک کے درمیان سمندری تجارت کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے سلک روڈ کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور معاشی تبادلے کو بھی اجاگر کیا ہے۔

بیدار کا کہنا تھا کہ ترکیہ نہ صرف اپنے بھرپور تاریخی ورثے کو محفوظ کر رہا ہے، بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہا ہے کہ آئندہ نسلوں کو ان قدیم قلمی نسخوں میں موجود قیمتی علم تک رسائی مل جائے۔

استنبول، ترکیہ سے سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!