چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کے شہر نان جِنگ میں نان جِنگ قتل عام کے متاثرین کی یاد میں یادگاری تقریب منعقد کی جارہی ہے۔(شِنہوا)
نان جِنگ(شِنہوا)چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کے دارالحکومت نان جِنگ میں نان جِنگ قتل عام کے متاثرین کی یاد میں 2024 کی یادگاری تقریب کا آغاز کیا گیا۔
جاپانی حملہ آوروں کے ہاتھوں نان جِنگ قتل عام کے متاثرین کے یادگاری ہال کے باہر ایک ” یاگاری دیوار” کے سامنے متاثرین کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس دیوار پر 87 سال قبل ہلاک ہونے والے 10ہزار665 متاثرین کے نام کندہ ہیں۔
13دسمبر 1937 کوحملہ آور جاپانی فوجیوں نے نان جِنگ پر قبضہ کرلیا جو اس وقت چین کا دارالحکومت تھا۔ 6 ہفتوں کے دوران ان حملہ آوروں نے 3لاکھ سے زائد چینی شہریوں اور نہتے فوجیوں کو ہلاک کردیاتھا۔
سوگواروں میں 95 سالہ شیا سوچھن بھی شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک میری صحت اجازت دیتی ہے، میں آؤں گی۔ یہاں شرکت نہ کرنا میرے لئے مشکل ہے۔
13دسمبر 1937 کو 8 سالہ شیاسوچھن اس وحشیانہ قتل عام سے بال بال بچ گئی تھیں اور اس کے قریبی خاندان کے 9 میں سے 7 افراد کو قتل کیا گیا۔
اس کے والد نے گھٹنے ٹیکے اور ان سے درخواست کی کہ وہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچائیں لیکن انہیں بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
شیاسوچھن نان جِنگ قتل عام میں زندہ بچ جانے والے 32 افراد میں شامل ہیں جن کی اوسط عمر 94 برس سے زیادہ ہے۔
چینی حکومت نے تحریری دستاویزات اور ویڈیو فوٹیج دونوں میں زندہ بچ جانے والے افراد کی شہادتیں محفوظ کر رکھی ہیں۔ اس قتل عام کے ان ریکارڈز کو یونیسکو نے 2015 میں میموری آف دی ورلڈ رجسٹر پر درج کیا تھا۔
چھانگ ژی چھیانگ نے نان جِنگ قتل عام میں اپنے خاندان کے 6 افراد کو تشدد کا نشانہ بنتے اور ہلاک ہوتے دیکھا ، جن میں ان کا سب سے چھوٹا بھائی بھی شامل تھا۔
