لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے سیلابوں سے بچنے اور ملکی پانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیموں بارے وزیراعلی خیبرپختونخوا کی بات خوش آئند ہے، تمام صوبوں کو بیٹھ کر ڈیموں کے معاملے پر فیصلہ کرنا ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمی بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں سیلاب کی مجموعی صورتحال قدرے بہتر ہے، انتظامیہ کی کارروائیوں سے حالات کنٹرول میں ہیں، اس وقت سب سے زیادہ دبا تریموں ہیڈ ورکس پر ہے جہاں پانی کی سطح بلند ہے، تاہم دیگر تمام مقامات پر پانی نیچے کی جانب جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں کا ایک اور سلسلہ شروع ہو چکا ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی جاری ہے اور یہی صورتحال دونوں جانب ایک ڈبل چیلنج کی شکل اختیار کر چکی ہے، وزیراعلی مریم نواز نے خود تریموں کا دورہ کیا جہاں انہیں حالات پر بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ موجود ہے جس کے پیش نظر محکمہ صحت اور دیگر ادارے الرٹ ہیں، متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو فوری طور پر ریسکیو بھی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہیڈ محمد والا پر صورتحال نازک ہے جہاں ممکنہ خطرے کے پیش نظر ٹریفک بند کر دی گئی ہے اور بریچ کرنے کے امکانات کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے، موجودہ حالات میں سیاست سے بالاتر ہو کر قومی یکجہتی کے ساتھ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام صوبے اپنی ذمہ داری کا احساس کر رہے ہیں، پہلی بار وزیراعلی خیبرپختونخوا امین گنڈاپور کی جانب سے ڈیمز کے حوالے سے مثبت بات سننے کو ملی جو خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کیلئے ڈیمز کی تعمیر پر سنجیدگی سے فیصلے کرنے ہوں گے، فی الحال پنجاب میں ریلیف آپریشن کے سوا کوئی اور کام نہیں ہو رہا، حکومت کی اولین ترجیح متاثرین کو دوبارہ ان کے گھروں میں بسانا ہے، ایک ایک شخص کو گھر میں بسانے تک ریلیف آپریشن جاری رکھیں گے، اس کے بعد ہی دیگر کاموں پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ ہیلپ لائن پر رابطہ کرتے ہیں انہیں فورا ریسپانس دیا جا رہا ہے، 30لوگ ایک جگہ پھنسے تھے، انہیں ریسکیو کر لیا گیا۔
بہاولپور میں 2بچے پانی میں ڈوب رہے تھے ان کو ریسکیو کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوگ ڈوب گئے ہیں مگر ایک پارٹی کو پرواہ نہیں اگرکھانا حفظان صحت کے مطابق لوگوں کو پہنچایا گیا تو اس پر بھی سیاست کی جارہی ہے، لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کون ان کیلئے کام کر رہا اور کون باتیںکررہا ہے ۔
