ہفتہ, اگست 2, 2025
تازہ ترینکسان اورسندھ آباد گار اتحاد کا ظالمانہ ٹیکسز کیخلاف 20 اگست سے...

کسان اورسندھ آباد گار اتحاد کا ظالمانہ ٹیکسز کیخلاف 20 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

کراچی: کسان اتحاد اور سندھ آباد گار اتحاد نے ظالمانہ ٹیکسوں کیخلاف 20 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ نااہل بیورو کریسی و نااہل سیاستدان عوام پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، حکومت 45فیصد تک ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے، ہم منافع ہی نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں۔

کراچی پریس کلب میں صدر سندھ آبادگار زبیر تالپور کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا کہ پاکستان بھر میں کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں، پانی اور بجلی اس وقت کسان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کینال اور ڈیم صوبوں کے اتفاق سے بنائے جائیں، بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے بعد کسانوں کے مسائل بھی حل کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومتیں بڑی بڑی باتیں کرتی ہیں، اگر گندم کا ریٹ گندم کاشت ہونے سے قبل مقرر نہ کیا گیا تو 11اگست کو قصور سے حکومت کا علامتی جنازہ اور احتجاجی مظاہرہ ہوگا، اس کے بعد 20اگست کو حیدر آباد پریس کلب پر احتجاج اور مظاہرے سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں احتجاج کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے، اس بار ہم گندم کی کاشت سے قبل احتجاج کریں گے، سیاسی جماعتوں سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2سالوں میں ہماری کاشت کی لاگت 4ہزار ارب روپے تھی، جبکہ ہم سے 2200ارب روپے کی گندم خریدی گئی، کسان فارنزک آڈٹ کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہم سے45فیصد تک ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے، ہم منافع ہی نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال حکومت کو 15لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے پاس قرضے ادا کرنے کی سکت نہیں، قرضوں کی عدم ادائیگی کی پاداش میں حکومت کسانوں کی زمینیں نیلام کر دیتی ہے، پنجاب ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسانوں کو گندم کا ریٹ دیا جائے۔ اس موقع پر صدر سندھ آباد گار اتحاد نواب زبیر تالپور نے کہا کہ چینی کی قیمت جب ایک روپے بڑھتی ہے تو شوگر مافیا کو 2ارب روپے کا منافع ہوتا ہے، ملک میں موجود چینی نومبر تک کافی ہے، نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہو جائے گا، پھر چینی امپورٹ کرکے مہنگائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

نااہل بیورو کریسی اور نااہل سیاستدان عوام پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، خطے میں زرعی ٹیکس پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان پریمیئم کوالٹی کی مد میں کسانوں کے 40ارب روپے دبائے بیٹھے ہیں، 1998 میں آخری بار کوالٹی پریمیم موصول ہوا تھا، 2018 میں سپریم کورٹ نے کوالٹی پریمیم کو کسانوں کا حق قرار دیا، سندھ حکومت کیخلاف توہین عدالت کا کیس دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 20اگست کو حیدرآباد پریس کلب پر احتجاج اور مظاہرے سے تحریک شروع کریں گے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!