ایک شخص موبائل فون پر ڈیپ سیک ایپ استعمال کرتے ہوئے-(شِنہوا)
ہانگ ژو(شِنہوا)چینی انجینئروں نے نئے طرز کا دماغ نما کمپیوٹر متعارف کرایا ہے جسے ڈارون منکی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کمپیوٹر مکاک بندر کے دماغ کے طرز پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ میں واقع ژے جیانگ یونیورسٹی کی اہم قومی لیبارٹری برائے برین انٹیلی جنس میں تیار کئے گئے اس کمپیوٹر میں 960 ڈارون 3 چپس نصب ہیں۔ یہ چپس لیبارٹری کی جانب سے خود تیار کردہ تیسری نسل کے دماغ نما نیورل پروسیسنگ یونٹس ہیں۔
چپس کا جھرمٹ 2 ارب سے زائد نبض نما نیورونز اور 100 ارب سے زیادہ سائناپسز کی معاونت کرتا ہے۔ اس کی بدولت ڈارون منکی دنیا کا پہلا ایسا دماغ نما کمپیوٹر بن گیا ہے جو اعلیٰ درجے کی سوچنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بصارت، سماعت، زبان اور سیکھنے جیسے افعال کو یکجا کرتا ہے۔ یہ عام حالات میں تقریباً 2 ہزار واٹ بجلی استعمال کرتا ہے۔
تحقیقی ٹیم اس کمپیوٹر پر کئی ذہین ایپلیکیشنز کامیابی سے چلا چکی ہے۔ یہ منطقی استدلال، مواد کی تخلیق اور ریاضی کے مسائل حل کرنے جیسے امور انجام دینے کے لئے ڈیپ سیک جیسے دماغ نما بڑے ماڈل کو چلا سکتا ہے ۔ اپنے طاقتور نیورونل اور سائناپٹک وسائل کے ذریعے یہ نظام ایلیگنز، زیبرا فِش، چوہے اور مکاک بندر جیسے جانوروں کے دماغ کی ابتدائی سطح پر نقالی بھی کرسکتا ہے جو دماغی سائنس کی تحقیق کے لئے نئی راہیں کھولتا ہے۔
