چین کے شہر تھیان جن میں منعقدہ 2025 سمر ڈیووس فورم میں ’نئی اختراعی ٹیکنالوجی‘مرکزی موضوع رہا ہے۔ فورم میں توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں چین کی پیش رفت کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): عظیم اظہر، چیف ایگزیکٹو آفیسر ، ایکسپونینشل ویو
"ایک شعبہ نئی توانائی کے نظام کا ہے جس میں بیٹری، سولر پینلز اور الیکٹرک گاڑیاں شامل ہیں جن پر بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے تاکہ ایک بہتر توانائی نظام کی فراہم کیا جا سکے۔وجہ یہ ہے کہ قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل ہونے والی توانائی، فوسل فیول پر مبنی توانائی سے بہتر ہے۔
دوسرا شعبہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ضروریات سے متعلق ہے۔ اس میں سب سے پہلے ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کے لئے بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ پھر یہی مصنوعی ذہانت دنیا بھر کی ہر صنعت کو نمایاں پیداواری فوائد فراہم کرے گی۔
چین ایک واقعی متحرک معیشت ہے جس کے پاس بجلی سے چلنے والی گاڑیوں، خام مال، توانائی اور یقیناً اب تیزی سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھی دنیا کی صفِ اوّل کی کمپنیاں موجود ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): امیت کاکر، منیجنگ پارٹنر و ہیڈ آف ایشیا، نووو ہولڈنگز
"آج چین نہ صرف دنیا کو سب سے زیادہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں فراہم کرنے والا ملک بن چکا ہے بلکہ اب وہ اس شعبے میں تیزی کے ساتھ مزید پائیدار ٹیکنالوجیز بھی لا رہا ہے۔اور بحیثیت شراکت دار ہم چین سے آنے والی بہترین اور اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی میں ہمیشہ کی سرمایہ کاری کرنا پسند کرتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): الزبتھ ڈینر، پارٹنر و عالمی سربراہ مارکیٹس، بیئرنگ پوائنٹ
” میرا خیال ہے کہ اب چین کا صنعتی شعبہ ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ ایسا مرحلہ جس میں ہونے والی پیشرفت اعلیٰ معیار اور زیادہ منظم پیداوار سامنے آ رہی ہے۔میرے نزدیک یہ تبدیلی قلیل مدتی یا عارضی نوعیت کی نہیں۔حقیقت میں یہ زیادہ مستحکم اور پائیدار ماڈل کی طرف ایک گہری اور جامع تبدیلی ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ چین اس سمت میں ضرور کامیاب ہوگا اور ذہین صنعتی پیداوار کے میدان میں دنیا کے لیے ایک نئی مثال بنے گا۔”
تھیان جن، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link