اسلام آباد : جون کے مہینے کا سورج بادلوں کے اوٹ میں جاتے ہی پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک چھوٹی سی جھیل پر ہوا چلنا شروع ہوگئی۔ جھیل میں تیرتی بطخوں نے ایک نئے جوش کے ساتھ ٹھنڈے پانی میں کھیلنا شروع کر دیا۔اس دوران ہوا کے جھونکوں سے پیدا ہونے والی پتوں کی سرسراہٹ اور دور سے آتی پرندوں کی آوازیں نے کھلتے پھولوں کی خوشبو سے مل کر منظر کو اور دلکش بنا دیا۔
یہ جھیل کنارے لہلہاتے درخت اور ان کے ساتھ أنواع ا قسام کے پھولوں کی کیاریاں ضلع ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے 1320 میگاواٹ کے بجلی گھر کا حصہ ہیں، جسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک کے تحت چینی کمپنی نے ریکارڈ مدت میں تعمیر کیا تھا۔
چین کے تجویزکردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت سی پیک اولین منصوبہ ہے جس پر 2013 میں کام کا آغاز ہوا۔ اس منصوبے کے تحت صوبہ بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کو چین کے خود مختار خطے ایغور شمال مغربی سنکیانگ میں کاشغر سے جوڑنے والی راہداری کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون پر کام ہوا جبکہ نئے مرحلے میں زراعت اور ذریعہ معاش پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس توانائی کے منصوبے پر سی پیک کے تحت 2017 میں زبردست سر ما یہ کا ری کرتے ہوئے کام کا آ غاز کیا گیا۔ جس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے شکار پاکستانیوں کی زندگی میں بہتری آنا شروع ہوئی۔۔ اس منصوبے کے قومی گرڈ میں شامل ہونے سے قبل ملک کے بعض علاقوں کے دوران موسم گرما میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا تھا اور ان دنوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے بھی تجاوز کرجاتا۔
توانائی کا یہ منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ کی طے کردہ ماحولیاتی تحفظ کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کر رہا ہے اوریہ منصوبہ ماحول دوست ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ماحولیاتی معیار پر پورا اترتے ہوئے ماحول دوست صاف توانائی بھی فراہم کررہا ہے۔
توانائی کا یہ شاندار منصوبہ چلانے والے ادارے ساہیوال پاور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر لی شین نے شِںہوا کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے ماحولیات پر اثرات کو کم سے کم کرنا پلانٹ کی ترجیحی پالیسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے اس منصوبے میں دھول مٹی اور آلودگی کو کنٹرول کرنے والی انتہائی کم اخراج ٹیکنالوجی کی تنصیب کے لئے سرمایہ کاری، اس عزم کا واضح اظہار ہے۔ اس منصوبے میں کوئلے کی صاف ستھری ٹیکنالوجیز کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے ماحولیاتی ضابطوں کو بھی بنایا جا رہا ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ یہ بجلی گھر مقامی مارکیٹ سے اعلیٰ معیار کا خالص کیلوریفک کوئلہ مؤثر طریقے سے حاصل کرتا ہے اور جدید سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کے ساتھ یہ بجلی گھر ایندھن کے کم سے کم استعمال اور نہ ہونے کے برابر اخراج کے ساتھ بجلی کی پیداوار یقینی بناتا ہے۔
توانائی کے منصوبےکے ہیلتھ اینڈ سیفٹی انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے مینیجر محمد ناظم نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں نے کوئلے سے چلنے والے آپریشنز سے وابستہ عمومی چیلنجزکے باوجود کئی ماحول دوست اقدامات نا فذ کئے ہیں۔
انہوں نے کہا فضائی آلودگی پیدا کرنے والے عناصر سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈ کا اخراج کم کرنے کے لئے توانائی کے منصوبے نے لو گیس ڈی سلفرائزیشن سسٹم اور لو این او ایکس برنرز کا استعمال کیا گیا ہے۔ ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں کمی کا عزم عالمی استحکام کی کوششوں سے مطابقت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں توانائی کے منصوبے کا کردار اجاگر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ساہیوال بجلی گھر نے ثابت کیا ہے کہ صنعت کاری اور ماحولیاتی تحفظ ایک ساتھ کام کرسکتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر توانائی منصوبے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ توانائی کا منصوبہ قومی ترقی میں عالمی تعاون کے ثمرات کی ایک بہترین مثال ہے۔
پلانٹ نے مقامی ماحولیات کو بہتر بنانے کے لئے بھی کئی اقدامات کئے ہیں۔ پلانٹ کے اردگرد شجرکاری کے ذریعے 70 ہزار درخت لگائے گئے جبکہ 2 لاکھ 50 ہزار مربع میٹر رقبہ پر سبزہ اگایا گیا ہے۔ یہ کوششیں مقامی سطع پر ماحولیاتی آلودگی کے سبزے اور جانداروں کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مضر اثرات سے بچاوٴاور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مقامی ماحولیاتی حکام نے شِنہوا کو بتایا کہ بجلی گھر کے اردگرد اور اطراف کے علاقوں میں گرین ہاوٴس گیسوں کے اخراج کی نگرانی کا سخت معیار نافذ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیاتی تحفظ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ توانائی کا منصوبہ اخراج کا ریکارڈ ماہانہ بنیادوں پر مہیا کرتا ہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری موبائل لیبارٹری بھی بجلی گھر سے گیسوں کے اخراج کا معائنہ کرنے کے لئے اچانک دورے کرتی ہے ۔ ان دوروں میں بھی ہر مرتبہ ماحول دشمن گیسوں کا اخراج قومی معیار سے بہت کم پایا گیا۔
زرعی زمین کے وسط میں واقع توانائی کا منصوبہ امرود ، موسمی فصلوں اور سبزیوں کے باغات سے گھرا ہوا ہے۔
توانائی کے منصوبے کے قریب رہائش پزیر ماحولیاتی سائنس کے ایک طالب علم مبشر حسنین نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ ہر سال کی طرح رواں سال بھی گندم کی زبردست فصل ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فصلوں اور درختوں پر اس منصوبے کی وجہ سے کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فصلیں ماحولیات کے تحفظ کے سخت ترین اقدامات کے نفاذ کے تحت نشوونماپاتی ہیں ۔ توانائی کے منصوبے کے اطراف سرسبز و شاداب کھیت اور آس پاس دیہات میں پھلوں کے باغات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بجلی گھر نے نہ صرف بجلی کی قلت دور کرکے ہماری زندگیاں بہتر کی ہیں بلکہ ہمارے سبزے کو بھی تحفظ بخشا ہے۔
شنہوا کی لکھاری: مصباح صبا ملک
