اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینشین زین میں عالمی ماہرین کا ثقافتی خوشحالی کے فروغ پر اتفاق...

شین زین میں عالمی ماہرین کا ثقافتی خوشحالی کے فروغ پر اتفاق رائے

چین کی ثقافتی قوت کو بڑھانے کے لیے 2025 کے فورم میں شرکا نے ثقافتی خوشحالی کے فروغ سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

اسٹینڈ اپ (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"میں اس وقت چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈٖونگ کے شہر شین زین میں ‘چین کی ثقافتی قوت کو بڑھانے کےسال 2025  کےفورم’ میں موجود ہوں۔ اس فورم میں تشہیری اداروں کے حکام، ثقافتی کمپنیوں اور عوامی اداروں کے نمائندے، اسکالرز اور ماہرین شریک ہیں۔ میں نے ان میں سے کچھ سے گفتگو کی ہے تاکہ ان کے خیالات جان سکوں۔”

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): زینگ یونگ نین، ڈائریکٹر، چیہان انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی امور، چینی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ (شین زین)

"ان دنوں میں اس بات پر غور کر رہا ہوں کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سماجی علوم کے علمی نظام پر کیا اثر ڈالے گی۔ اے آئی اب ہماری سماجی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی معاشرے، معیشت، ثقافت، سیاست اور لوگوں کی روزمرہ زندگی سمیت تقریباً ہر پہلو کو متاثر کر رہی ہے۔

اسی لیے ضروری ہے کہ ہم انسانوں اور اے آئی کے درمیان کام کی تقسیم کا کوئی نظام طے کریں۔ ہمیں اے آئی سے مخصوص قسم کے علمی کام لینے چاہیے اور خود اس علم پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے جو صرف انسان ہی پیدا کر سکتے ہیں۔”

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): جن ڈونگ، چینی اداکار

"انٹرنیٹ سے جڑی عوامی ثقافت کے دور میں ہمیں سوچنا ہوگا کہ بہتر فن پارے کیسے تخلیق کیے جائیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ آنے والی نسلیں کس قسم کے ناظرین کو پروان چڑھائیں گی؟۔ فن پاروں کو قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ فن کو زیادہ مؤثر کیسے بنایا جائے اور ہم ایسے فن پارے کیسے تیار کریں جو مثبت اور حوصلہ افزا ہوں۔”

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ژو زِن یو، پروفیسر، بیجنگ فارن اسٹڈیز یونیورسٹی

"آج کل ہمارے پاس کئی شاندار ثقافتی مصنوعات ہیں جیسے ویڈیو گیمز، ویب ناولز، مختصر ڈرامے اور مختلف آئی پی، بشمول کھلونوں کے آئی پی نوجوانوں میں مقبول ہیں، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔

حال ہی میں کئی غیر ملکی چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آئے تاکہ چینی نوجوانوں کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کریں اور اپنی زندگیوں کے تجربات بانٹیں۔

میرا ماننا ہے کہ اگر ہم ایسا مواد تخلیق کریں جو انسانیت کی مشترکہ قدروں جیسے سچائی، مہربانی اور خوبصورتی کو اجاگر کرے تو ہماری ثقافتی صنعت کو دنیا بھر میں فطری طور پر سمجھا اور سراہا جائے گا۔”

شین زین، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!