ایک پاکستانی ماہر نے شِنہوا کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ چین کے جدید پیداواری شعبے اور مشترکہ مفاد پر مبنی’ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘ نے نہ صرف ملک کی تیز رفتار ترقی کو استحکام فراہم کیا ہے بلکہ عالمی معاشی استحکام میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): وقار احمد، جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ، پاکستان
’’میرا ماننا ہے کہ چین جدت پر مبنی ترقی میں عالمی سطح پر اپنی قائدانہ حیثیت برقرار رکھے گا۔ ملک کی اقتصادی ترقی ایک مضبوط مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بنیاد پر آگے بڑھ رہی ہے، جو جدید ٹیکنالوجی اپنا کر مسلسل اپنی قدر میں اضافہ کر رہا ہے۔آج مصنوعی ذہانت، فائیو جی، اور برقی گاڑیوں جیسی جدید ٹیکنالوجیز چین کے مینوفیکچرنگ شعبے میں انقلاب لا چکی ہیں، جس کے نتیجے میں برآمدات کے بے شمار مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان ابھرتے ہوئے شعبوں میں چین کو عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر آرڈرز مل رہے ہیں، جو مستقبل میں مزید طلب کو جنم دیں گے۔ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘ نہ صرف چین بلکہ اس کے شراکت دار ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ وسطی و جنوبی ایشیا اور افریقہ میں اس منصوبے کے تحت کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں، جن کی بدولت توانائی، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں، ریلوے، اور دیگر شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔‘‘
اسلام آباد سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link