لاؤس کے ایک ٹرین ڈرائیور کے ذریعہ خودمختار طریقہ سے چلائی جانے والی ایک ٹرین لاؤس کے وینٹیان میں چین-لاؤس ریلوے کے وینٹیان اسٹیشن سےروانہ ہورہی ہے۔(شِنہوا)
وینٹیان (شِنہوا) چین-لاؤس ریلوے لاؤس کے لیے ایک گیم چینجر بن گئی ہے جس نے ملک کے اپنے ہمسایہ ممالک سے روابط میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے اور لاؤس کے اندر اور سرحد پار سامان اور مسافروں کی نقل و حرکت کو آسان بنایا ہے۔
اس ریلوے نے کام شروع کرنے کے بعد سے ستمبر 2024 تک ایک کروڑ ٹن سے زیادہ درآمدی اور برآمدی سامان کی نقل و حمل کی ہے۔
اس ریلوے کے ذریعے نقل و حمل کی جانے والی اشیاء کی تعداد ابتدائی 500 اقسام سے بڑھ کر اب 3ہزارسےزیادہ ہو گئی ہے۔
اس ریلوے نے نہ صرف نقل وحمل کے اخراجات کو کم کیا ہے بلکہ مقامی کاروباروں کو بین الاقوامی منڈیوں تک زیادہ مئوثر طریقے سے پہنچنے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔
لاؤس کے دارالحکومت وینٹیان میں ایک پھل فروش سومساونہ نے شِنہوا کو بتایاکہ میرا خیال ہے کہ چین-لاؤس ریلوے نے ہمیں اپنے کاروبار کو بڑھانے اور خاص طور پر درآمدات اور برآمدات کے خواہشمندوں کو مواقع فراہم کیے ہیں۔ اس نے سامان کی نقل و حمل کے اخراجات اور درکار وقت کو بہت کم کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے نے لاؤس کو چین سے براہ راست جوڑ دیا ہے جو دنیا کی سب سے بڑی صارف منڈیوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ریلوے نے دوسرے ممالک سے پھلوں کی درآمدات کے لیے نئے مواقع کھولے ہیں اور لاؤس سے پھلوں کی برآمدات کو مزید مقامات تک پہنچایا ہے۔
