چین کے وسطی صوبے ہونان کے شہر چھانگ شا میں عالمی کمپیوٹنگ کانفرنس 2024 میں ایک خاتون مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)معروف عالمی سائنسی اشاعتی گروپ کے چیف پبلشنگ آفیسر ہارش جیگا دیسن نے کہا ہے کہ سپرنگر نیچر نے چین کی سائنسی تحقیقی پیداوار میں حالیہ برسوں کے دوران تیز تر ترقی کی ہے۔
شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ چین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تمام اہم تحقیقی شعبوں میں اشاعت کر رہا ہے۔ مشین لرننگ، ڈیٹا مینجمنٹ اور ڈیٹا سائنس سمیت مصنوعی ذہانت کے تمام متعلقہ شعبوں میں چین کی تصانیف دوگنا ترقی کر رہی ہیں۔
سپرنگر نیچر عالمی اشاعتی ادارہ ہے جس کا جریدہ نیچر دنیا کی بڑی کثیر جہتی سائنسی اشاعت ہے۔
جیگا دیسن نے کہا کہ سپرنگر نیچر نے گزشتہ سال چین سے مشین لرننگ سے متعلق تقریباً 3 ہزار مقالے شائع کئے جو 2019 کے تقریباً ایک ہزار مقالوں سے 3 گنا زائد ہیں۔
جیگا دیسن نے کہا چین نے سائنس و ٹیکنالوجی میں تیز تر ترقی کی ہے اور شائع ہونے والے مقالوں کی مقدار اور معیار بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
جیگا دیسن نے کہا کہ نیچر انڈیکس میں 2019 سے 2023 تک چین سے مصنوعی ذہانت کی مجموعی طباعت میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی عالمی تخلیق میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے 10 میں سے 6 تحقیقی اداروں کا تعلق چین سے ہے۔
نیچر انڈیکس مصنف کی وابستگیوں اور ادارہ جاتی تعلقات کا ڈیٹا بیس ہے جو قدرت اور صحت سے متعلق سائنس کے اعلیٰ معیار کے جرائد میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالوں کی نگرانی کرتا ہے۔
نیچر انڈیکس کے مطابق مصنوعی ذہانت کے تخلیقی نتائج میں امریکہ کے بعد چین کا نمبر ہے جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
مقالوں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق سپرنگر نیچر کے رویے کے حوالے سے جیگا دیسن نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ مصنف انسان ہونا چاہئے اور مصنوعی ذہانت کو مصنف یا معاون مصنف نہیں لکھا جا سکتا۔
