آسٹریلوی مصور ڈیوڈ ریڈ 2005 میں پہلی بار شنگھائی آرٹ فیئر کے لیے چین آئے اور تب سے ملک کے ساتھ گہرا تعلق قائم کر رکھا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ڈیوڈ ریڈ، آسٹریلوی مصور
"جب میں یہاں آیا تو میں پہلے ہی چینی چاول کے کاغذ پر سیاہی سے پینٹنگ کر رہا تھا اس لیے لوگوں نے پہچانا اور خریدا بھی۔ میں نے سترہ اٹھارہ سال کی عمر سے مصوری شروع کی اور 1992 سے باقاعدہ پیشہ ورانہ طور پر کام کر رہا ہوں۔یہ خوشی کی بات ہے جب لوگ فن پارے خریدتے ہیں لیکن اصل خوشی تب ہوتی ہے جب لوگ سمجھتے ہیں کہ میں چینی کاغذ پر ایک الگ انداز میں کام کر رہا ہوں۔اسی لیے میں 2006 اور 2007 میں دوبارہ شنگھائی آیا اور فوراً کامیاب ہو گیا۔ لوگ دیکھ رہے تھے کہ میرا انداز مختلف ہے اور میں رنگ اور شفاف سیاہی کا استعمال کر رہا ہوں۔ یہ بہت دلچسپ تھا کہ چینی چاول کے کاغذ پر رنگ کا استعمال کس طرح ہوتا ہے۔”
2007 میں ایک دوست کے مشورے پر ریڈ پہلی بار جنگ دےجن گئے اور سیرامکس کے فن کو دریافت کرنے کا آغاز کیا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈیوڈ ریڈ، آسٹریلوی مصور
"میں نے یہاں سیرامکس پر بھی پینٹنگ کی ہے اور سیاہی سے بھی فن پارے تخلیق کیے ہیں۔ میں چینی ثقافت اور تہذیب کے ہر پہلو کا مداح ہوں۔چینی ثقافت کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کی تاریخ بہت طویل ہے۔ مجھے یہ اچھا لگتا ہے کہ یہاں پورسلین ہے، مجھے چینی کاغذ پسند ہے۔ مجھے چائے اور اس سے جڑی سب چیزیں اچھی لگتی ہیں۔ مجھے چینی باغات بہت پسند ہیں۔ جنگ دےجن مجھے بے حد عزیز ہے۔ مجھے یہاں گھر جیسا لگتا ہے۔”
جنگ دےجن اور شنگھائی، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
——————————————–
آن سکرین ٹیکسٹ:
آسٹریلوی مصور ڈیوڈ ریڈ کی چین کے فن و ثقافت سے 20 سالہ وابستگی
ڈیوڈ ریڈ پہلی بار 2005 میں شنگھائی آرٹ فیئر کے لئے چین آئے
چینی چاول کے کاغذ پر پینٹنگ نے انہیں منفرد پہچان دی
2006 اور 2007 میں شنگھائی واپسی پر کامیابی ملی
2007 میں جنگ دےجن کا پہلا سفر کیا
آسٹریلوی مصور، چینی تہذیب، چائے اور باغات کے مداح بن گئے
چینی ثقافت کو دیکھ کر مجھے گھر جیسا سکون ملتا ہے۔آسٹریلوی مصور
