منگل, ستمبر 2, 2025
پاکستاندہشت گردی و انتہاء پسندی خطے کیلئے خطرہ، تمام پڑوسیوں سے مستحکم...

دہشت گردی و انتہاء پسندی خطے کیلئے خطرہ، تمام پڑوسیوں سے مستحکم تعلقات کے خواہاں ہیں، شہباز شریف

تیانجن: وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی و انتہاء پسندی کو خطے کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں اور تمام پڑوسیوں سے معمول کے مستحکم تعلقات چاہتا ہے ،ہم تنازعات و کشیدگی کی بجائے مذاکرات و سفارت کاری پر یقین کے حامی ہیں، بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، دہشتگردی کو سیاسی ہتھیار بنانے والوں کا بیانیہ مسترد ہو چکا، ایران پر اسرائیل کی بلاجواز جارحیت قابل مذمت و ناقابل قبول ہے، غزہ میں جاری ظلم و بھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے، پاکستان میں مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکائونٹ سرپلس اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے، نوجوان نسل کو بااختیار بنا کر بامقصد روزگار، مثبت مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او شاندار میزبانی اور بھرپور انتظامات پر صدر اور حکومت چین کے شکرگزار ہیں، ازبکستان اور کرغزستان کو ان کے یومِ آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی تعاون و انضمام کے فروغ کیلئے پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ چین کی کامیابیاں صدر شی جن پنگ کی مدبرانہ اور بصیرت افروز قیادت کا نتیجہ ہیں، چین کی عالمی قیادت ایس سی او ہی نہیں بلکہ دیگر نمایاں اقدامات میں بھی نظر آتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیرجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے، کسی بھی ملک کیلئے خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں، پاکستان ایس سی او اراکین اور ہمسایہ ممالک کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور تمام بین الاقوامی و دوطرفہ معاہدوں کا پاسدار ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کے درمیان بہترین منصوبہ ہے، پاکستان اقوامِ متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز پر عمل پیرا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کی بلاجواز جارحیت قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے جبکہ غزہ میں جاری ظلم اور بھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے منظور شدہ دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

وزیراعظم نے دہشت گردی و انتہاء پسندی کو دنیا و خطے کیلئے خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ جعفرایکسپریس ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، گھنائونے جرائم کے ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف اپنے لئے نہیں پورے خطے اوردنیا کیلئے قربانیاں دی ہیں، ہم نے ناسور کیخلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں قربان کی ہیں، ماں، بچوں، انجینئرز، ڈاکٹرز، سائنسدانوں، شہریوں اور افسران نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کیلئے قربانیاں دینا جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک نے دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، دنیا اب ان کے بیانئے پر یقین نہیں کرتی، پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان مذاکرات اورسفارتکاری پر یقین رکھتا ہے اور تمام عالمی اور دوطرفہ تعلقات کا احترام کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان شدید بارشوں، گلوبل وارمنگ، کلائوڈبرسٹ اور تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے، سیلاب سے انفرااسٹرکچر، کھڑی فصلوں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، بہادر اور ثابت قدم عوام امدادی اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم عالمی برادری خصوصا چین کی طرف سے اظہار یکجہتی اور تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ہم سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچائو کیلئے نئی امید کا راستہ تراش رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم بار بار زور دیتے رہے کہ خطے میں روابط کو بڑھانا کتنا اہم ہے، مستحکم سپلائی چینز کیلئے قابل بھروسہ زمینی، فضائی اور ریلوے راستوں کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی سپرٹ کی اعلی اقدار کو برقراررکھنے کیلئے اپنے عہد کو دہراتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں ایس سی او چارٹر کے ساتھ غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہوں، میری گزارش ہے کہ آگے کا سفر طویل اور کٹھن ہو گا، کبھی تیز دھوپ، کبھی سخت سرد ہوائیں ہمارے حوصلے، صبر اور عزم کا امتحان لیںگی ، ہمارا مقصد ہمیں تمام مشکلات کو برداشت کرنے کے قابل بنانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکائونٹ سرپلس اور سٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہم اپنی نوجوان نسل کو بااختیار بنا رہے ہیں، انہیں بامقصد روزگار اور مثبت مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان کی متاثر کن معاشی بحالی سب کے سامنے ہے، ہمارا معاشی تبدیلی کا منصوبہ تین ستونوں پر مبنی ہے، تجارت، انفرااسٹرکچر، زراعت، آئی ٹی اور معدنی وسائل میں نئی سرمایہ کاری معاشی تبدیلی کا پہلا ستون ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تحقیق اور جدت طرازی کی حوصلہ افزائی معاشی تبدیلی کا دوسراستون ہے، جامع ٹیکس اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ معاشی تبدیلی کا تیسراستون ہے، 3.5ارب ایس سی او عوام کیلئے امن، استحکام اور خوشحالی کیلئے کام کرنا ہوگا، ہم سب مل کر اس سفر کو جاری رکھیں گے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!