چین کےمشرقی صوبے ژے جیانگ کےشہر یی وو میں پاکستانی تاجر علی کامران اپنی کمپنی کے لئے کاروباری لائسنس وصول کررہےہیں، پاکستانی تاجر کی کمپنی اس شہر میں رجسٹرڈ ہونے والی غیرملکی معاونت سے چلنے والی 10ہزارویں کمپنی بن گئی ہے-(شِنہوا)
ہانگ ژو(شِنہوا) پاکستانی تاجر علی کامران کو چین کے مشرقی صوبہ ژے جیانگ کے مصروف تجارتی شہر یی وو میں اپنی کمپنی کے لئے کاروباری لائسنس موصول ہوا، جس کے ساتھ ہی ان کی فرم اس شہر میں رجسٹر ہونے والی غیر ملکی مالی معاونت سے چلنے والی 10 ہزارویں کمپنی بن گئی۔ یہ شہر دنیا کی سپر مارکیٹ کہلاتا ہے۔
یی وو الوافیہ بزنس کنسلٹنگ انفارمیشن کمپنی لمیٹڈ کےنام سے علی کامران کی کمپنی کے قیام کے ساتھ ہی یی وو نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا، اب یہاں 160 سے زائد ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 10ہزار غیر ملکی ادارے موجود ہیں جن میں یمن، چین کا ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ، عراق، بھارت اور مصر سرفہرست ہیں اور یہ سب ایک کثیر سطح کے عالمی سرمایہ کاری نیٹ ورک تشکیل دے رہے ہیں۔
اب اس شہر کو یہ مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ ہر قسم کی غیر ملکی سرمایہ سے چلنے والی کمپنیوں کو رجسٹر کر سکے۔ اس وجہ سے یہ چین کے ان چند علاقوں میں شامل ہو گیا ہے جہاں غیر ملکی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی سب سے زیادہ اور مکمل سہولتیں موجود ہیں۔
صرف گزشتہ سال کے دوران یی وو میں غیر ملکی مالی معاونت سے چلنے والی ایک ہزار769 نئی کمپنیوں کا اندراج ہوا جس نے صوبہ ژے جیانگ کے دارالحکومت ہانگ ژو کو پیچھے چھوڑدیا اور پہلا مقام حاصل کیا۔
یی وو چین کا پہلا شہر تھا جس نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی رجسٹریشن کے نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا، اس نے اصلاحاتی عمل آسان بنایا اور رجسٹریشن کا وقت 15 دن سے کم کرکے صرف ایک دن کر دیا ہے۔
یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس کے پروفیسر چھن جیان وے نے کہا کہ یی وو کا اعلیٰ کاروباری ماحول اور متحرک مارکیٹ اس بات کی گواہی ہے کہ چین نہ صرف ایک عالمی کاروباری مرکز ہے بلکہ رہائش اور کام کرنے کے لئے بھی ایک اچھا ملک ہے۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ چین عالمی سطح پر کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے پُرعزم ہے اور اس نے اس میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
