امریکی حکومت کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی پر بین الاقوامی طلبہ کے اندراج کی منظوری واپس لینے اور وفاقی معاہدوں و تحقیقاتی فنڈنگ کی بندش کی دھمکی کے بعد غیر ملکی طلبہ شدید ذہنی دباؤ اور حیرت کا شکار ہیں۔
ایسے وقت میں جب گریجویشن سیزن عام طور پر خوشی اور جشن سے جُڑا ہوتا ہے، کیمبرج، میساچوسٹس میں واقع ہارورڈ یونیورسٹی کا کیمپس اس بار بے چینی اور تناؤ کی فضا میں لپٹا ہوا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): کینیڈا سے ہارورڈ کی پی ایچ ڈی طالبہ
"مجھے غصہ بھی ہے اور تشویش بھی۔ اپنی حیثیت کو لے کر پریشان ہوں اور امریکی حکومت پر شدید غصہ ہے۔ حکومت ان چیزوں پر حملہ کر رہی ہے جو میرے خیال میں اس ملک کو عظیم بناتی ہیں۔ میرے لیے یہ سب بہت بے معنی اور نامعقول ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): آسٹریلیا سے ہارورڈ میں شماریات کی پی ایچ ڈی طالبہ
"یہ فیصلہ بالکل غیر معمولی اور انتہائی سخت لگتا ہے۔ یہ ایسی حرکت ہے جس کی کسی بھی سمجھدار وفاقی حکومت سے توقع نہیں ہوتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): چین سے ہارورڈ طالب علم
"جب میں نے یہ خبر سنی تو مجھے بہت حیرت ہوئی۔ خوش قسمتی سے میری گریجویشن محفوظ لگ رہی ہے لیکن میں اپنے جونیئر ساتھیوں کے پروگرام کے بارے میں بہت فکرمند ہوں۔”
امریکی حکومت نے اچانک ہارورڈ یونیورسٹی سے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (ایس ای وی پی) کے تحت بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے کا اختیار واپس لے لیا ہے۔
اس فیصلے کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی 2025-2026 کے تعلیمی سال سے نئے غیر ملکی طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکے گی جب کہ موجودہ طلبہ بھی غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں 140 سے زائد ممالک اور خطوں سے تقریباً 6,800 غیر ملکی طلبہ اور محققین زیر تعلیم ہیں۔ انہیں یا تو کسی اور ادارے میں منتقل ہونا پڑے گا یا اپنی قانونی حیثیت کھونے کے خطرے سے دوچار ہونا پڑے گا۔
بعد ازاں بوسٹن کی ایک وفاقی عدالت نے اس پالیسی کو عارضی طور پر معطل کر دیا اور موجودہ صورت حال کو سماعت تک برقرار رکھنے کو "جائز” قرار دیا ہے۔
تاہم غیر ملکی طلبہ نے مستقبل کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): چین سے ہارورڈ طالب علم
"پہلے پہل تو مجھے شدید صدمہ ہوا۔ پھر کچھ دنوں بعد یہ صدمہ پریشانی میں بدل گیا۔ اب ایک بے بسی اور لاچاری کا احساس ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ دیگر جامعات آگے بڑھ کر ہارورڈ سے متاثرہ طلبہ کو قبول کریں گی یا نہیں۔ اور مستقبل کے حوالے سے یہ فکر بھی ہے کہ کہیں بین الاقوامی طلبہ کو ملازمتوں میں ترجیح نہ دی جائے۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): آسٹریلیا سے ہارورڈ میں شماریات کی پی ایچ ڈی طالبہ
"میرا خیال ہے کہ اس فیصلے کے بالواسطہ اثرات ہارورڈ کی تحقیقی اور علمی فضا کے معیار پر پڑیں گے۔ مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر کے جو نقصان ہونا تھا، وہ ہو چکا ہے۔”
واشنگٹن ڈی سی سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link