اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینروبوٹک مچھلی کی مچھلیوں کی افزائش کے عمل میں مدد کی فراہمی

روبوٹک مچھلی کی مچھلیوں کی افزائش کے عمل میں مدد کی فراہمی

چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے رونگ چھنگ شہر میں ملاح کشتیوں کو مچھلی کی فارمنگ کے علاقے کی طرف لے جا رہے ہیں۔(شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) بیجنگ میں  نیشنل انو ویشن سینٹر فار ڈیجیٹل فشری میں 2 روبوٹک مچھلیاں چمکدار دھاتی سطح کے ساتھ ایک افزائش ٹینک میں خوبصورتی سے تیر رہی ہیں،اس عمل سے مچھلیوں کی افزائش کے شعبے میں انقلاب لانے کے لیے کٹنگ-ایج تحقیق کی نمائش ظاہر ہوتی ہے۔

چائنہ زرعی یونیورسٹی (سی اے یو) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لیو جن کن نے کہا کہ یہ ہماری تیار کردہ روبوٹک ٹونا اور روبوٹک ڈولفن ہیں، یہ تیراکی کی مختلف خصوصیات پیش کرتی ہیں لیکن ان کا بنیادی مقصد  صرف مچھلیوں کی افزائش میں مدد کرنا ہے۔

لیو ایک زیر آب بائیونک روبوٹکس ٹیم کا حصہ ہیں جو مچھلیوں کی افزائش کے محنت طلب کاموں کو آسان بنانے کے لیے وقف ہے۔

20 سال سے زائد تجربہ کے حامل ٹیم کے ایک اور رکن وی یاؤگوانگ نے کہا کہ ہم  مچھیروں کا کام آسان  بنانا چا ہتے ہیں۔ وی نے یاد کرتے ہوئے بتا یا کہ کیسے مچھیرے  وسیع سمندری فارمز کا معائنہ کرتے تھے، جہاں غوطہ خور سمندری مچھلیوں کی افزائش کے لئے 400 میٹر قطر کے نیٹ کیج کا معائنہ کرنے میں3 سے 4 دن صرف کرتے تھے، یہ عمل وقت طلب ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگا بھی تھا۔

ان چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹیم نے زیر آب روبوٹس سے مدد حاصل کی جو مچھلیوں اور نیٹ کی نگرانی کے لیے سینسر سے لیس ہیں۔ ٹیم کی جانب سے بنایا جانے والا پہلا روبوٹ پورے 400 میٹر قطر کے نیٹ کیج کا معائنہ صرف 4 گھنٹے میں کرتا تھا جو دستی عمل کے مقابلے میں ایک نمایاں بہتری ہے۔

لیو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تاہم ٹیم کو جلد ہی ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا جو کہ مچھلیوں کے دباؤ کا ردعمل تھا، مچھلیاں آسانی سے دباؤ میں آ جاتی ہیں اور اگر روبوٹ بہت قریب آ جائیں تو وہ پانی سے چھلانگ لگا دیتی ہیں ۔

لیو نے کہا  کہ خلل کو کم کرنے کے لیے ٹیم نے ایک بائیونک مچھلی ڈیزائن کی جو چھوٹی اور زیادہ ہموار ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے حیاتیاتی ماحول کے ساتھ بغیر کسی خلل کے ضم ہو جاتی ہے،جب ہماری روبوٹ مچھلی  تیرتی ہے تو زندہ مچھلیاں اکثر ان کے پیچھے چلتی ہیں جس سے ایک قدرتی حرکیات پیدا ہوتی ہے جہاں بڑی مچھلیاں چھوٹی مچھلیوں کی رہنمائی کرتی ہیں ۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!