مراکش کشتی حادثے کے بعد زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا آپریشن مکمل کرلیا گیا، مزید 8 متاثرین پاکستان پہنچ گئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے امیگریشن سرکل کی جانب سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں سے پوچھ گچھ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
وطن واپس پہنچنے والے مسافروں کی شناخت محمد افضل، محمد عدیل، عرفان احمد، ارسلان، غلام مصطفی، بدر محی الدین، مجاہد علی اور تصور احمد کے نام سے ہوئی ہے، 2 کا تعلق شیخوپورہ، 2 کا سیالکوٹ، 2 کا منڈی بہاالدین جبکہ ایک کا گجرات اور ایک کا جہلم سے ہے، ان مسافروں کی عمریں 21 سے 41 سال کے درمیان ہیں۔
مسافر فلائٹ نمبر QR614 کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے، مسافروں نے غیر قانونی طریقے سے اسپین براستہ دبئی، سینیگال جانے کی کوشش کی تھی۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافروں نے ایجنٹوں سے اسپین جانے کے لیے لاکھوں روپے فی کس میں معاملات طے کیے، ایجنٹوں نے شہریوں کو وزٹ ویزے پر دبئی، ایتھوپیا اور بعد ازاں سینیگال بھجوایا، سینیگال سے ایجنٹوں نے سمندر کے راستے شہریوں کو اسپین بھجوانے کی کوشش کی۔
دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ ایجنٹوں کی جانب سے متاثرین کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا، مسافروں سے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے حوالے سے معلومات لی جارہی ہیں، ابتدائی تفتیش کے مطابق ایجنٹوں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔
ایف آئی اے حکام نے شہریوں سے گزارش کی کہ بیرون ملک جانے کے لیے ہمیشہ متعلقہ ملک کے سفارتخانے سے رابطہ کریں، ذاتی دستاویزات غیر متعلقہ شخص کے حوالے نہ کی جائیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ایف آئی اے کے قریبی سرکل وزٹ کریں۔
