چین کے وسطی صوبے ہونان کے شہر چھانگ شا میں نرسنگ اسسٹنٹ نرس کی رہنمائی میں ایک مریض کی دیکھ بھال کرتے ہوئے۔(شِنہوا)
نان چھانگ(شِنہوا)چین کے بعض شہروں کے ہسپتالوں میں "بغیر تیماردار” وارڈز کا آزمائشی آغاز کیا گیا ہے تاکہ ہسپتال میں داخل مریضوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے ان کے اہل خانہ پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ یہ اقدام ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
چین کے مشرقی صوبے جیانگ شی کے دارالحکومت نان چھانگ میں واقع نان چھانگ یونیورسٹی کے پہلے منسلک ہسپتال میں لی مان نو کی دیکھ بھال ان کے اہل خانہ نے نہیں بلکہ چوبیس گھنٹے پیشہ ور تیمارداروں نے کی۔ ان کے شوہر شو چھانگ فو نے بتایا کہ تیسرے فریق کی جانب سے فراہم کی جانے والی یہ "بغیر تیماردار” خدمت ان کے لئے ایک بڑی راحت ثابت ہوئی ہے۔
شو نے بتایا کہ چند روز قبل اُن کی کمر کا آپریشن ہوا تھا اور میں 24 گھنٹے اُن کے پاس موجود رہتا تھا۔ رات کے وقت بس بستر کے کنارے تھوڑی تھوڑی دیر کو اونگھ لیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تین دن بعد میں تقریباً نڈھال ہو چکا تھا لیکن اب جب سے تیماردار موجود ہے، میں اطمینان سے گھر جا سکتا ہوں اور بغیر فکر کے اپنے کام پر توجہ دے سکتا ہوں۔
اس ہسپتال نے جولائی میں نئی سروس کا آغاز کیا، جس کے تحت بیجنگ ہوئی جیا فینگ لیبر سروس کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے 70 سے زائد تربیت یافتہ طبی تیمارداروں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی۔ یہ سروس آرتھوپیڈکس، نیورو سرجری اور جنرل سرجری سمیت مختلف شعبوں میں فراہم کی جا رہی ہے اور اب تک 300 سے زائد مریضوں کو خدمات مہیا کی جا چکی ہیں۔ ہسپتال کے مطابق مریضوں کی اطمینان کی شرح 100 فیصد رہی ہے۔
یہ اقدام پورے ملک میں بزرگ آبادی کے بڑھنے کے ساتھ مریضوں کی زیادہ پیشہ ورانہ دیکھ بھال فراہم کرنے کی وسیع تر کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے اختتام تک چین میں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 31 کروڑ تک پہنچ گئی تھی۔
