چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے شہر گوئی یانگ میں بچوں کو کثیر شعبہ جاتی مشاورت فراہم کرنے کے لئے گوئی ژو پراونشل میڈیکل ہسپتال اور گوئی ژو ہاسپٹل آف شنگھائی چلڈرن کی جانب سے منعقدہ ایونٹ میں ایک ڈاکٹر لڑکے کا طبی معائنہ کررہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین نے نایاب بیماریوں کی اپنی فہرست کو 207 بیماریوں تک بڑھا دیا ہے اور تقریباً 100 نایاب بیماریوں کی ادویات کو اپنی طبی بیمہ سکیم میں شامل کرلیا ہے۔
نایاب بیماریوں کے حوالے سے چائنہ کانفرنس 2025 میں پیش کی جانے والی معلومات کے مطابق کم وقوع پذیری، مریضوں کی کم تعداد اور تحقیق و ترقی کی زیادہ لاگت کی وجہ سے نایاب بیماریوں کو صحت کے شعبے میں محدود توجہ ملی ہے۔ بین الادارہ جاتی مربوط کوششوں کے ذریعے چین نے ان بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے نظام کی ترقی میں تیزی پیدا کی ہے جس سے مریضوں کے لئے ادویات زیادہ قابل رسائی اور سستی ہوگئی ہیں۔
2024 میں چین کے طبی بیمہ فنڈ نے نایاب بیماریوں کی ادویات کو کوریج میں شامل کرنے کے لئے 8.6 ارب یوآن (تقریباً 1.2 ارب امریکی ڈالر) مختص کئے ہیں جو مجموعی ادائیگیوں کا تقریباً 7.7 فیصد ہیں۔
ادویات کی بیمہ کوریج بڑھانے کے علاوہ چین نے نایاب بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے تعاون کے اپنے نیٹ ورک کو بھی آگے بڑھایا ہے جو اب 419 طبی اداروں پر مشتمل ہے۔
ملک نے نایاب بیماریوں کا رپورٹنگ سسٹم بھی قائم کیا ہے جس کا دائرہ کار 1.15 ارب افراد تک پھیلا ہے جبکہ اب تک 16 لاکھ 40 ہزار کیسز رجسٹر ہو چکے ہیں۔
پیکنگ یونین میڈیکل کالج ہسپتال کے صدر اور نایاب بیماریوں کے ماہر ژانگ شو یانگ نے کہا کہ اگرچہ غیر معمولی بیماریوں کی تشخیص اور علاج ایک ‘خصوصی ضرورت’ ہوسکتی ہے لیکن یہ درحقیقت طبی اور سماجی ترقی کی ایک اہم پیمائش ہے۔
