چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے شہر تیان شوئی میں ثقافتی نوادرات کو بحال کرنے والے موچھانگ یو ایک مجسمے کا معائنہ کررہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)ایک حالیہ جاری کردہ شہری منصوبے کے تحت بیجنگ کا ہدف ہے کہ 2035 تک اپنی ثقافتی آثار کی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی نمائش کو نمایاں طور پر فروغ دیا جائے۔
بیجنگ میونسپل کلچرل ہیریٹیج بیورو کا کہنا ہے کہ عجائب گھروں اور تاریخی مقامات پر مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بگ ڈیٹا اور ورچوئل رئیلٹی (وی آر) جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دی جائے گی۔
منصوبے کے اہم اقدامات میں تمام غیر منقولہ نوادرات کا ایک جامع ڈیجیٹل ڈیٹا بیس تیار کرنا شامل ہے، جس کے لئے جاری اور سابقہ قومی سروے سے حاصل کردہ معلومات کو استعمال کیا جائے گا۔ لکڑی کے قدیم ڈھانچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے نئے مواد اور تکنیکس بھی تیار کی جائیں گی۔
عجائب گھروں کی نمائشوں کو بھی بڑے پیمانے پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت ورچوئل رئیلٹی، آگمینٹڈ رئیلٹی اور ہائی ریزولوشن ڈسپلے استعمال کئے جائیں گے تاکہ عوام کے لئے عجائب گھر کا تجربہ زیادہ دلچسپ اور انٹرایکٹو بنایا جا سکے۔ نوادرات کی سکیورٹی اور ذخیرہ کاری کے انتظام کو مضبوط بنانے کے لئے انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی اوٹی) اور اے آئی جیسی ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جائے گی۔
ان اہداف کو پورا کرنے کے لئے بیجنگ جامعات کو ایسا تعلیمی پروگرام شروع کرنے کی ترغیب دے گا جس میں ثقافتی ورثے اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ تحقیق کو عملی زندگی میں استعمال کرنے کے لئے بہتر سہولتیں بھی دی جائیں گی۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link