بدھ, جولائی 30, 2025
تازہ ترینحکومت پر الزام تراشی نہیں، مشترکہ کوششوں سے صحت بحران پر قابو...

حکومت پر الزام تراشی نہیں، مشترکہ کوششوں سے صحت بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے، مصطفی کمال

اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ حکومت پر الزام تراشی نہیں، مشترکہ کوششوں سے صحت بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے، شرح پیدائش ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے،خاندانی منصوبہ بندی وقت کا تقاضا ہے، علما نے زچگی، بچوں کی پرورش مسائل پر پیدائش میں وقفہ ضروری قرار دیا ہے۔

منگل کو وزیر صحت مصطفی کمال نے اسلام آباد میں ہیضے کی روک تھام کے 3سالہ پروگرام کی (نیشنل ہیضہ کنٹرول پلان 2025-28ئ)کا افتتاح کیا اور بچپن کے کینسر کی دوا تک رسائی کے عالمی پروگرام میں شمولیت کا اعلان کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہسپتالوں میں 68 فیصد ہیضے کے کیسز پینے کا صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے آتے ہیں اگر ہم صاف پانی استعمال کریں تو ہسپتالوں سے 68فیصد رش کم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسائل کو سمجھ کر جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کو برا کہنے سے یا الزام تراشی سے ہمارے بچے موت کے منہ میں جانے سے نہیں بچ سکتے، حکومت اور عوام سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے بنیادی نظام کو مزید مضبوط کرتے ہوئے ہماری کوشش ہے کہ معمولی نوعیت کے امراض کا علاج مقامی سطح پر ہو، ہیلتھ کیئر کا اصل مقصد مریض کو بیمار ہونے سے بچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تقریب بچوں کی زندگیاں بچانے کے عزم کی علامت ہے، یہ دوا بچوں کو کینسر جیسے موذی مرض سے بچانے کی بڑی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 11ہزار خواتین دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، زچگی کوئی بیماری نہیں ہے، یہ حاملہ خواتین پیچیدگیوں کی وجہ سے ہلاک ہورہی ہیں، یہ دل دہلا دینے والے اعداد و شمار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ خطے میں دیگر ممالک زچگی کے دوران شرح اموات پر کنٹرول پاکر صحت کے مسائل سے نمٹنے کے قابل ہوئے ہیں، ہمیں بھی اس جانب توجہ دینا ہوگی، یہ صرف حکومت کا کام نہیں، ہمارے لوگوں کو بھی سوچنا ہوگا، ہم کیوں سالانہ ہزاروں خواتین کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی بھی بڑا مسئلہ ہے، علماء کہتے ہیں کہ زچگی کے دوران خواتین کو مسائل کا خدشہ ہو، یا بچوں کی پرورش میں مسائل ہوں تو دین اجازت دیتا ہے کہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ کیا جائے۔ وزیر صحت نے کہا کہ ملک میں ہر سال 8ہزار بچے کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ 43فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح پیدائش 3.6ہے، جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، بڑھتی بیماریوں کا بوجھ صرف علاج سے نہیں اٹھایا جا سکتا، اصل حل بروقت روک تھام اور حفاظتی تدابیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بیماریوں کی روک تھام ہسپتالوں سے باہر، بر وقت اور موثر اقدامات سے شروع ہوتی ہے،اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کئے تو صحت کا شعبہ سنگین بحران کا شکار ہو جائے گا، جس کا بوجھ کوئی ملک برداشت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہیلتھ سسٹم اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے ،الزام تراشی کی بجائے حکومت اور عوام کو مل کر ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ انہوں نے عالمی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کا خواب صحتمند معاشرہ ہے،یہ شراکت داری بچوں کی زندگیاں بچانے کے عزم کی علامت ہے ۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!