منگل, جولائی 29, 2025
انٹرنیشنلبلغراد فورم میں چین۔سربیا اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ پر توجہ...

بلغراد فورم میں چین۔سربیا اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ پر توجہ مرکوز

بین الاقوامی تجارت کے فروغ کی چینی کونسل(سی سی پی آئی ٹی) کے صدر رین ہونگ بن سربیا کے شہر بلغراد میں چین۔سربیا اقتصادی و تجارتی تعاون فورم سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

بلغراد(شِنہوا)سربیا کے شہر بلغراد میں چین۔سربیا معاشی و تجارتی تعاون فورم کا انعقاد ہوا جس میں تجارت، سرمایہ کاری اور ابھرتی ہوئی صنعتوں میں نئے مواقع کی تلاش کی غرض سے دونوں ممالک سے 200 سے زائد نمائندے شریک ہوئے۔

سربیا کے ایوان صنعت و تجارت کے صدر مارکو کیڈز نے فورم کو کاروباری تعاون کے فروغ اور ٹھوس شراکت داریوں کی تشکیل کے لئے ایک قیمتی پلیٹ فارم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین اب سربیا کا سب سے بڑا درآمدی ذریعہ ہے اور دنیا میں اس کی تیسری سب سے بڑی برآمدی منزل ہے۔

کیڈز نے کہا کہ ہم  نہ صرف سربیا اور چین کے ایوان تجارت کے درمیان بلکہ اپنی رکن کمپنیوں کے درمیان بھی مزید فعال اور بہتر تعاون کا نیا باب کھول رہے ہیں۔

بین الاقوامی تجارت کے فروغ کی چینی کونسل(سی سی پی آئی ٹی) کے صدر رین ہونگ بن نے چین اور سربیا کے درمیان جامع  تزویراتی شراکت داری کو مستحکم کرنے میں اعلیٰ سطح کے تزویراتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت اعلیٰ معیار کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے سی سی پی آئی ٹی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خاص طور پر ٹیکنالوجی میں جدت، جدید صنعتکاری، ماحول دوست توانائی، ڈیجیٹل معیشت اور مصنوعی ذہانت میں اس کی اہمیت پر زور دیا۔

سربیا میں چین کے سفیر لی منگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے باہمی اعتماد اور باہمی مفید تعاون کی بنیاد پر تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں چین اور سربیا کے درمیان تجارت بڑھ کر 7.46 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 22.1 فیصد زائد ہے۔

سربیا کی وزیر معیشت ایڈریجانا میسارووچ نے سربیا میں چینی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو اجاگر کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے فوائد کے نتائج قرار دیا۔

سی سی پی آئی ٹی اور سربیا کے ایوان صنعت و تجارت کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے فورم میں مختلف شعبوں میں چینی اور سربین کمپنیوں کے درمیان کئی کاروباری ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!