ایتھوپیا میں چین کے سفیر چھن ہائی جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی یاد میں دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
ادیس ابابا(شِنہوا)جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی مناسبت سے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
’’تاریخ ذہن میں، مستقبل ہاتھ میں‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اس تقریب کا اہتمام چین کے سفارت خانے اور ادیس ابابا یونیورسٹی (اے اے یو) نے مشترکہ طور پر کیا جس میں تقریباً 100 افراد نے شرکت کی جن میں ایتھوپیا کے اعلیٰ سرکاری عہدیدار، ادیس ابابا میں موجود چینی سفارتی عملہ اور اے اے یو کے محققین شامل تھے۔
ایتھوپیا میں چین کے سفیر چھن ہائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق میں عالمی فسطائیت مخالف جنگ کا مرکزی میدان ہونے کے ناطے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ سب سے پہلے شروع ہوئی، سب سے طویل رہی اور اس میں سب سے زیادہ قربانیاں دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 سال تک چینی قوم نے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ خون دے کر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کیا اور جدید دور کے ایک سنگین بحران سے عظیم شباب نو کی طرف ایک تاریخی موڑ لایا۔
ایتھوپیا کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات و امن امور کے چیئرمین ڈیما نگیوو جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔ (شِنہوا)
ایتھوپیا کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں "ایون عوامی نمائندگان” کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات و امن امور کے چیئرمین ڈیما نگیوو نے کہا کہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ ایک عظیم فتح تھی جس نے ایک نئے دور کا آغاز کیا اور بالآخر چین کی آزادی کا راستہ ہموار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فتح چینی عوام کو متحد کرنے میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت اور تنظیمی صلاحیت کے باعث ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس پارٹی نے تب سے ایک پسماندہ زرعی معاشرے سے لے کر ایک صنعتی اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ ملک تک چین کی معجزاتی تبدیلی کی قیادت کی ہے ۔
