پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینچین کا سابق جنگی قلعہ جدید تجارتی گزرگاہ میں تبدیل

چین کا سابق جنگی قلعہ جدید تجارتی گزرگاہ میں تبدیل

چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ میں واقع ڈونگ نِنگ قلعہ کو دوسری جنگ عظیم کا آخری میدانِ جنگ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وسیع فوجی دفاعی نظام تھا جو جاپانی کوانٹونگ فوج نے سال  1934 سے 1945 سال کے درمیان چین پر حملے کے دوران تعمیر کیا تھا۔

قلعے کی تعمیر جون 1934 میں شروع ہوئی تھی اور اس مقصد کے لئے 2 لاکھ سے زائد چینی شہریوں اور جنگی قیدیوں سے جبری مشقت لی گئی۔

آج ڈونگ نِنگ قلعہ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی فوج کے مظالم کی ایک غمناک یادگار کے طور پر موجود ہے۔ یہ چین کے عوام کی مزاحمت کی ایک دائمی علامت بھی بن چکا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): وانگ زونگ رین، محقق، ڈونگ نِنگ قلعہ میوزیم

"ڈونگ نِنگ قلعہ نام نہاد ‘اورینٹل میجینو لائن’ کا نقطۂ آغاز تھا۔ اپنی وسیع ساخت کے باعث تاریخی طور پر اسے ‘ڈونگ نِنگ قلعہ کمپلیکس’ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

اس کی تعمیر کے لئے 2 لاکھ سے زائد مزدوروں سے جبری مشقت لی گئی۔ جاپانی حملہ آوروں نے ایک نہایت ظالمانہ نظام رائج کر رکھا تھا۔ وہ ایک گروہ کو لاتے تھے جس سے مرتےدم  تک مشقت لی جاتی۔ اور پھر  کوئی دوسرا گروہ اس کی جگہ لے لیتا۔ سالہا سال اور دن بدن جاری رہنے والے اس سفاک چکر نے مزدور وں کو جان کنی کی حالت تک پہنچا دیا۔

اگرچہ جنگ ختم ہوئے 80 سال گزر چکے ہیں مگر وہ جذبہ آج بھی زندہ ہے۔ جس جذبے کی میں بات کر رہا ہوں وہ چین کی قوم کا غیر ملکی جارحیت کے خلاف مزاحمتی عزم ہے۔”

قلعے سے صرف 10 کلومیٹر شمال میں مصروف اور گہما گہمی سے بھرپور ڈونگ نِنگ بندرگاہ واقع ہے۔

کبھی جنگی دفاعی لائن کے طور پر استعمال ہونے والا ڈونگ نِنگ اب چین اور روس کے درمیان ایک متحرک تجارتی گزرگاہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

رواں برس  کی پہلی ششماہی میں اس بندرگاہ سے کل 5 لاکھ 46 ہزار 2 سو ٹن مال برداری ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس کی نسبت  37.4 فیصد  زیادہ ہے۔ اسی دوران سرحد پار سفر کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 21 ہزار رہی جو گزشتہ برس  کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 26 فیصد کا اضافہ ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ہوانگ جِن ڈونگ، ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈونگ نِنگ پورٹ سروس سینٹر

"ڈونگ نِنگ پورٹ بندرگاہ  سابق قلعہ کمپلیکس کے بالکل قریب واقع ہے۔ یہ جگہ کبھی میدانِ جنگ ہوا کرتی تھی لیکن آج چین اور روس کے درمیان  ایک اہم تجارتی راہداری بن چکی ہے۔

بندرگاہ کا مجموعی تجارتی حجم 50 ارب یوآن (تقریباً 6 ارب 96 کروڑ امریکی ڈالر) سے تجاوز کر چکا ہے۔

ہم  آگے بڑھتے ہوئے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو مزید بہتر بنانے اور کسٹمز کی کارکردگی بڑھانے پر کام جاری رکھیں گے تاکہ خطے کی معاشی ترقی میں مزید مؤثر کردار ادا کر سکیں۔”

ڈونگ نِنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

ڈونگ نِنگ قلعہ، چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ میں واقع ہے

جاپانی کوانٹونگ فوج نے اسے 1934 سے 1945 کے دوران تعمیر کیا

تعمیر میں 2 لاکھ سے زائد چینی شہریوں سے جبری مشقت لی گئی

یہ قلعہ دوسری جنگِ عظیم کے مظالم کی خاموش گواہی ہے

جنگی محاذ سے تجارتی دروازہ بننے تک 80 برس کا سفر

ڈونگ نِنگ بندرگاہ چین روس تجارت کا مصروف راستہ بن چکی ہے

2025 کی پہلی ششماہی میں 5 لاکھ 46 ہزار ٹن مال برداری ریکارڈ ہوئی

مجموعی تجارتی حجم 50 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا

ایک لاکھ 21 ہزار افراد نے سرحد پار سفر کیا

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!