غزہ شہر میں فلسطینی بچے خوراک کی تقسیم کے ایک امدادی مرکز میں کھانا لے رہے ہیں- (شِنہوا)
غزہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام(ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ سرحدی راہداریاں بدستور بند ہونے کے باعث غزہ کی پٹی میں خوراک کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں گرم کھانا فراہم کرنے والے باورچی خانوں کو خوراک کے آخری بچے ہوئے ذخائر پہنچا دئیے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ باورچی خانے مکمل طور پر خوراک سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔
ادارے کے مطابق گرم کھانا فراہم کرنے والے یہ باورچی خانے پچھلے کئی ہفتوں سے غزہ کے عوام کے لئے خوراک کی مسلسل فراہمی کا واحد ذریعہ رہے ہیں۔ اگرچہ یہ صرف نصف آبادی کی روزمرہ کی خوراک کی صرف 25 فیصد ضروریات پوری کر پا رہے ہیں تاہم انہوں نے زندگی کا اہم سہارا فراہم کیا ہے۔
31 مارچ کو گندم کا آٹا اور پکانے کا ایندھن ختم ہونے کے باعث ڈبلیو ایف پی کی معاونت سے چلنے والی تمام 25 بیکریاں بند ہوگئی تھیں۔ اسی ہفتے خاندانوں میں تقسیم کئے جانے والے ڈبلیو ایف پی کے خواراک کے پیکٹ بھی ختم ہوگئے جن میں سے ہر پیکٹ دو ہفتوں کی خوراک پر مشتمل ہوتا تھا۔
غزہ میں گزشتہ 7 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کوئی بھی انسانی یا تجارتی امداد داخل نہیں ہوسکی کیونکہ تمام بڑی سرحدی راہداریاں بند ہیں۔
2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں خوراک اور امداد کی ترسیل بند کر دی تھی اور 18 مارچ کو فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔
