اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلچین اور امریکی صدور کی ملاقات تعلقات کے استحکام کے لئے معاون

چین اور امریکی صدور کی ملاقات تعلقات کے استحکام کے لئے معاون

چینی صدر شی جن پھنگ پیرو کے شہر لیما میں امریکی ہم منصب جوبائیڈن سے ملاقات کررہے ہیں۔(شِنہوا)

لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے ایک اہم ملاقات میں بات چیت جاری رکھنے، تعاون کو فروغ دینے اور تنازعات ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

گزشتہ کئی برسوں سے چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات نشیب و فراز سے گزر رہے ہیں۔ واشنگٹن میں چین کے خلاف عدم برداشت کی سوچ کے تحت ایشیائی ملک کی ترقی کو روکنے کی پالیسیوں میں سختی آئی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار چائنہ امریکہ سٹڈیز میں ٹریڈ اینڈ ٹیکنالوجی پروگرام کے ریسرچ ایسوسی ایٹ اور منیجر یلون ژانگ نے شِنہوا کو ایک تحریری بیان میں کہا کہ واشنگٹن میں اس بات پر دو طرفہ اتفاق رائے ہے کہ چین کے ساتھ تزویراتی مسابقت جاری رہنی چاہئے، چاہے اس حکمت عملی کے لئے امریکی مقصد پر بہت کم اتفاق رائے ہی کیوں نہ ہو۔

محصولات سے لے کر سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر پابندیوں تک کے اقدامات نے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو متاثر کیا ہے بلکہ عالمی ترسیلی نظام میں بھی اس کی گونج سنائی دی ہے۔

دریں اثنا چین اور امریکہ مختلف عالمی نکتہ نظر رکھتے ہیں۔ چین زیادہ منصفانہ، پائیدار اور جامع عالمی برادری کے وژن کا حامی رہا ہے جبکہ امریکہ نے اپنی بالادستی کی دیرینہ حیثیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

ان اختلافات کے باوجود اعلیٰ سطح کی بات چیت نے ایک مشترکہ ہم آہنگی کو اجاگر کیا، خطرات اتنے زیادہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی فریق محاذ آرائی کے خطرے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کے دوران شی جن پھنگ نے کہا کہ ایک نئی سرد جنگ نہیں لڑی جانی چاہئے اور نہ ہی اسے جیتا جاسکتا ہے۔

امریکہ۔چین تعلقات کے ماہر اور ڈیوک کنشان یونیورسٹی کے سابق ایگزیکٹو وائس چانسلر ڈینس سائمن نے کہا کہ امریکہ اہم معاملات پر باہمی مفاد کا راستہ اختیار کرکے چین سے لڑنے کے نتیجے میں ہونے والے بھاری نقصانات سے بچ سکتا ہے۔

گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں شی جن پھنگ نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کے بارے میں درست تزویراتی تصور رکھے اور برابری کا سلوک کرے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات دنیا کے سب سے اہم دو طرفہ تعلقات ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ نئی سرد جنگ نہیں چاہتا، وہ چین کے نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا، اس کے اتحاد چین کے خلاف نہیں ہیں، وہ "تائیوان کی آزادی” کی حمایت نہیں کرتا، وہ چین کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا  اور وہ اپنی تائیوان پالیسی کو چین کے ساتھ مقابلہ کرنے کے حربے کے طور پر نہیں دیکھتا۔

گزشتہ 4 سالوں میں دونوں صدور نے مشترکہ طور پر چین اور امریکہ کو آمنے سامنے لاکر بٹھادیا ہے۔ بات چیت اور تعاون دوبارہ پٹڑی پر آگئے ہیں۔ روابط کے 20 سے زائد نکاتی طریقہ کار دوبارہ شروع یا قائم کیا گیا اور مختلف شعبوں میں مثبت کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔

پیرو کی نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس میں سنٹر فار ایشین سٹڈیز کے ڈائریکٹر کارلوس اکینو نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چین عالمی تجارتی نظام کو وسعت دینے کے پیغام کی حمایت جاری رکھے گا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!