ہفتہ, اکتوبر 18, 2025
انٹرنیشنلبنگلادیش میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدہ طے؛ ہنگامہ آرائی...

بنگلادیش میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدہ طے؛ ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ جاری

بنگلا دیش میں عبوری حکومت اور سیاسی جماعتوں نے ایک تاریخی اصلاحاتی چارٹر پر دستخط کردیئے تاہم اس کے باوجود سیاسی بحران برقرار ہے اور عوام سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کی بڑی سیاسی جماعتوں جماعت اسلامی اور بنگلادیش نیشنل پارٹی کی قیادت نے عبوری صدر سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے دوران عبوری صدر محمد یونس اور سیاسی رہنماؤں نے ایک اہم اصلاحاتی دستاویز "جولائی چارٹر” پر دستخط کردیئے۔

جس کا مقصد ملک میں آئندہ انتخابات سے قبل جمہوری استحکام کی نئی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

چارٹر پر دستخط کی تقریب ڈھاکا کی پارلیمنٹ کے سامنے منعقد ہوئی، جس کی قیادت عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ رہنما محمد یونس نے کی۔

عبوری صدر محمد یونس نے کہا کہ یہ لمحہ ایک نئے بنگلادیش کا آغاز ہے۔ ہم دوبارہ جنم لے رہے ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ ہم نے ایک “تباہ حال نظام” سنبھالا ہے اور یہ اصلاحات اس لیے ضروری ہیں کہ ملک دوبارہ آمریت کی طرف نہ لوٹے۔

اس اصلاحاتی چارٹر میں صدر کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے جب کہ وزرائے اعظم زیادہ سے زیادہ دو مدت کے لیے منتخب ہوسکتے ہیں۔

اسی طرح عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنا بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں اس چارٹر میں ملک کو ایک کثیرالقومی اور کثیرالمذہبی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی شق بھی رکھی گئی ہے۔

دو بڑی جماعتوں جماعت اسلامی اور بنگلادیش نیشنل پارٹی نے اصلاحاتی چارٹر پر دستخط کیئے لیکن ایک اہم اسٹوڈنٹ گروپ نیشنل سٹیزن پارٹی (NCP) نے بائیکاٹ کیا۔

اس طلبا تنظیم نے چارٹر کی منظوری سے قبل ہی ڈھاکا میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔

احتجاج کرنے والوں نے نعرے لگائے کہ “شہداء کا خون بھلایا نہیں جا سکتا!”پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

یہ احتجاج تاحال جاری ہے اور آج بھی بنگلادیش کے متعدد شہروں میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ وہی طلبا تنظیم ہے جس نے اگست 2024 حسینہ حکومت کے خلاف تحریک کی قیادت کی تھی اور اس کے نتیجے میں حسینہ واجد حکومت چھوڑ کر بھارت مفرور ہونے پر مجبور ہوگئی تھیں۔

جس کے بعد فوج کی حمایت سے ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کی سربراہی نوبیل انعام یافتہ معیشت دان محمد یونس کے حصے میں آئی۔

مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اصلاحاتی چارٹر کو اب یا تو ریفرنڈم کے ذریعے یا نئی پارلیمنٹ کے فیصلے سے باقاعدہ آئینی شکل دی جائے گی۔

دوسری جانب عبوری صدر محمد یونس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عام انتخابات کے بعد مستعفی ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے دباؤ پر عبوری صدر محمد یونس نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات فروری یا اپریل میں ہوسکتے ہیں۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!