تہران : ایران میں اسرائیلی میزائل حملے کے نتیجے میں حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ محافظ سمیت شہید ہوگئے، حماس نے تصدیق کرتے ہوئے سوگ کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نو منتخب ایرانی صدرمسعود پزشکیان کی تقریب حلف برادری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کو اسرائیلی فوج نے رات 2 بجے کے قریب میزائل حملے میں محافظ سمیت شہید کردیا۔
حماس نے سوشل میڈیا اکاؤٹ پر ان کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ایران میں ان کی قیام گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے میں ان کا محافظ بھی شہید ہوا ہے۔ حماس نے غدارانہ اور بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطین سمیت پورے عالم اسلام کیلئے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
حماس نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ حماس سربراہ کے قتل میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی، اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے حالات مزید کشیدہ ہوں گے ۔ دوسری جانب ایران کی پاسداران انقلاب نے بھی اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ تہران میں حماس سربراہ کی شہادت کے واقعے اوراس کے نتائج پر غور کررہے ہیں جلد اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہانیہ 1962ء میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے، انہوں نے 16سال کی عمر میں اپنی کزن امل ہانیہ سے شادی کی جن سے ان کے 13بچے ہیں جن میں 8بیٹے اور 5بیٹیاں شامل ہیں۔
انہوں نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے 1987ء میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی پھر 2009ء میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔اسماعیل ہانیہ فلسطین کے سابق وزیراعظم، حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017ء میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، وہ 2023ء سے قطر میں قیام پذیر تھے۔
اسماعیل ہانیہ 1988ء میں حماس کے قیام کے وقت نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے، 1997ء میں وہ حماس کے روحانی رہنماء شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بنے، 1988ء میں پہلے انتفادہ میں شرکت پر اسماعیل ہانیہ کو اسرائیل نے 6ماہ قید میں رکھا۔
1989ء میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992ء میں اسماعیل ہانیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔2006ء میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہانیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا، حماس اور فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہانیہ ہی اس کے سربراہ تھے۔ 2003 میں بھی اسماعیل ہانیہ اسرائیلی میزائل حملے کی زد میں آئے تھے اور ان کا ہاتھ زخمی ہوا تھا ۔