راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز معاہدے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز حکومت کی مجبوری نہیں ، نالائقی ، نا اہلی اور کرپشن ہے، حکمران اپنی مراعات کم نہیں کرتے مگر قوم کو کہتے ہیں بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتیں کم نہیں کرسکتے، حکومت تصادم سے گریز کرے، مطالبات منظور کروائے بغیر نہیں جائینگے، دھرنا ملک بھر میں پھیلایا جائے گا، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قائدین تشریف لائیں خوش آمدید کہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی کا عذاب پوری قوم بھگت رہی ہے، بنیادی اشیائے خوردونوش ، بچوں کے دودھ تک پر ٹیکس لگا دیاگیا ہے، لوگ کچھ کھائیں، پئیں، بل دیں یا گھر کا کرایہ دیں۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروباری تو چھوڑیں اب تو بڑے کاروباری بھی کہہ رہے ہیں کہ ہماری صنعت نہیں چل رہی ہے، حکومت کی ظالمانہ پالیسی کے نتیجے میں صنعتیں بند ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بات کہتی ہے کہ ہماری مجبوری ہے، یہ مجبوریاں نہیں بلکہ نالائقی، نااہلی اور کرپشن ہے جو پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے، جب کہ ہمارے وزراء یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم آئی پی پیز سے بات نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے پیپلزپارٹی کے دور حکومت سے شروع ہوئے، پہلے 35کمپنیوں سے معاہدے ہوئے اور پھر مشرف دور میں 45کمپنیوں اور پھر نوازشریف کے زمانے میں تقریبا 120کمپنیوں سے بات ہوئی، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی تقریبا 30سے 35کمپنیوں سے بات ہوئی، اس وقت بھی 100سے 124آئی پی پیز کی فہرست آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے اور حقائق قوم کے سامنے نہیں لائے جاتے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم وہ معاہدے قوم کے سامنے نہیں لاسکتے، آپ قوم کا خون نچوڑ سکتے ہیں، بل زائد کرسکتے ہیں، لیکن معاہدے سامنے نہیں لائے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں میں جو ظلم کیا گیااس حوالے سے ایک آئی پی پی کا حوالہ دیتا ہوں جو اس وقت چل رہی ہے، حکومت کہتی ہے آپ آر ایل این جی پر اس کو چلائیں، اس کا جو ایف سی سی ہوتا ہے یعنی فیول کی قیمت 24.01کلو واٹ فی گھنٹہ ہے جو مئی کے مہینے میں ادا کی گئی اور جون میں 24.78روپے کلو واٹ فی گھنٹہ پڑا، اگر یہ امپورٹڈ کوئلہ پر بھی لیتے تو 16.82اور 15.53پڑتا، اس کا مطلب تقریبا 7سے 9روپے کا فرق ہے اور اگر یہ تھرکول پر ہوتا تو یہ مزید 40فیصد کم ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ آر ایل این جی کیو استعمال کروارہے ہیں تو وہ اس لئے کہ انہوں نے ناجائز معاہدے کئے ہوئے ہیں، انہوں نے کک بیک لئے ہوں گے جبھی تو یہ معاہدہ ہوئے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط وقت پر اس کی خریداری اور بڈنگ کی بات کرتے ہیں، ان کی نااہلی کا عذاب پوری قوم بھگت رہی ہے اور یہ کہتے ہیں کہ ہم کچھ کر نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم، وزیراعلی، گورنرز تمام وزرا اور سرکاری افسران 1300سی سی گاڑیاں استعمال کریں، وزیراعظم فوری طور پر اس بارے اعلان کریں، اس اعلان سے انہیں کون روک رہا ہے، حالانکہ صرف اس ایک اقدام سے پاکستانی قوم کو ایک سال کے اندر تقریبا 350ارب روپے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کا خرچہ سرکار کی جیب سے نہیں بلکہ عوام ادا کررہی ہوتی ہے، تنخوا دار کا ٹیکس کٹ رہا ہوتا ہے تو ان کی گاڑیاں چل رہی ہوتی ہیں، یہ ہمارے بلوں میں ٹیکس کی صورت میں یہ پیسے وصول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکار کے پاس 2000سی سی سے جتنی بھی بڑی گاڑیاں ہیں اگر صرف انہیں اس وقت فروخت کردیا جائے تو ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار ارب روپے ابھی فوری مل جائیں گے، لیکن یہ اپنی مراعات کم نہیں کرنا چاہتے لیکن قوم کو کہتے ہیں کہ بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمت کم نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کرپشن کا دھندہ کرتا ہے، ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن صرف ایف بی آر کے ذریعے ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بربادی میں سب سے زیادہ فائدہ بینکوں کو ہوتا ہے، سود تو حرام ہے سود تو ہونا ہی نہیں چاہیے، سود کی شرح بڑھنے سے قرض نہیں سود ادا ہوتا ہے، پاکستان کا اندرونی و بیرونی 65 ٹریلین قرضہ بنتا ہے، یہ قرضہ بینک سے لیا جارہا ہے جس کا فائدہ بینک کو ملتا ہے، بینک آباد اور ہم برباد ہورہے ہیں، سود حرام ،اللہ سے جنگ ہے ہم اس جنگ میں مبتلا ہیں، 9ہزار ارب روپے سود کی رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے، ہم قوم کو سودی نظام سے نجات دلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے سے 25کروڑ عوام میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے،حکومت جلد اقدامات کرے ورنہ دھرنے کا دائرہ بڑھے گا، دوسرے مرحلے میں ہم شاہراؤں پر بیٹھیں گے، ہم ملک میں امن و امان کو ختم نہیں کرنا چاہتے، مگر حکومت تصادم کا راستہ لینے پر مجبور کرتی ہے، اس سے گریز کیا جائے، ہم مطالبات منظور کروائے بغیر نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں (آج) بدھ سے گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا شروع ہونے جارہا ہے ، پشاور کے وزیر اعلی یا گورنر ہاؤس کے باہر بھی اکٹھے ہو سکتے ہیں ، ہمارا دھرنا ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کی تعریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تحریک تحفظ آئین پاکستان سے رابطہ اور ملاقاتیں ہیں، وہ یہاں تشریف لائیں ان کو خوش آمدید کہیں گے۔