اسلام آباد: وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ چند ماہ میں سٹاک مارکیٹ کا 76 فیصد اوپر جانا معاشی استحکام ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد، ترقی کی شرح2.4ہوچکی ہے، ہم نے اخراجات کم ،ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھائی ہے ،دنیا مان رہی ہے ملک میں استحکام آرہا ہے، تو پھر دنگا فساد کیوں برپا ہے؟، وزیراعظم نے 200یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے 86فیصد گھرانوں کو ریلیف دیا ، باقی 14 فیصد مرسڈیز پر گھومتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ کسی بھی ملک کو زندہ رہنے کیلئے امید کی ضرورت ہوتی ہے،غریبی ،اندھیرے میں رہاجاسکتا ہے، ناامیدی میں نہیں، ہم نے اپنے بچوں کو ناامید نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ذہن میں صرف 3چیزیں ہیں، نوجوانوں کو روزگار دینا ہے، مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے اور غریب کو ریلیف کیسے دینا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو روزگار ملے گا تو مہنگائی کا خاتمہ ہوگا،روزگار ترقی کی شرح ہے، ملک میں ترقی ہوگی تو روزگار بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہماری ترقی کی شرح صفر تک ہو چکی تھی، اب ہماری ترقی کی شرح 2.4فیصد تک ہو چکی ہے،زراعت کے شعبے میں ہماری ترقی کی شرح 19سال کی بلند ترین سطح 63فیصد پر رہی ہے جبکہ ہماری صنعت کی ترقی تیسرے کوارٹر میں 3فیصد سے اوپر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ٹریکٹرز کی سیل میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ہمارا پالیسی کا پہلا رخ یہی ترقی کا سفر تھا،گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 38فیصد تھی جو کم ہو کر 12فیصد پر آگئی ہے، میں ہرگز نہیں کہتا کہ مہنگائی نہیں ہے، مہنگائی ضرور ہے لیکن کم بھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء میں مہنگائی کی شرح 40فیصد سے 2فیصد پر آگئی ہے، بی آئی ایس پی میں غریبوں کیلئے 600ارب مختص کئے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی 1200ارب روپے رکھے گئے ہیں، جہاں سے سڑک گزرتی ہے وہاں ترقی کے منصوبے بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء کی عمر ایوب کی تقریر سن رہا تھا، ان کے انگوٹھے چھپے ہوئے ہیں ، وہ 2013ء میں (ن) لیگ کے وزیر تھے منشی نہیں، آج وہ یہاں وہاں یہ وہ کرتے ہیں تب کیوں نہیں کیا جب دستخط کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف چاہتے ہیں کہ ترقی کا سفر رک جائے اور اندھیرا اور مایوسی پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 86فیصد گھرانے 200یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، وزیر اعظم نے ان کیلئے گزشتہ سال کے ریٹ رکھے، باقی 14فیصد جو رہ گئے ہیں وہ مرسڈیز پر گھومتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند مہینوں میں سٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے، محض چند مہینوں میں 76فیصد مارکیٹ کا اوپر جانا معاشی استحکام ہے، شرح سود میں کمی سے قرضوں کی شرح اور مہنگائی کم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو قرضے فراہم کریں گے، ہماری ایکسپورٹس میں 3ارب کا اضافہ ہوا ہے، اس وقت سرکار کی آمدن اور خرچ تقریبا برابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے خرچے کم کر دیئے ہیں، ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھا دی ہے، معیشت کے استحکام بارے جتنی باتیں کی ہیں ان کی تصدیق بھی ہو گئی۔ فچ کی ریٹنگ یہ ہے کہ دنیا کا تھوڑا سا اعتماد بڑھ گیا ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 8.1فیصد کا اضافہ ہوا ہے، دنیا مان رہی ہے کہ استحکام آرہا ہے، تو پھر یہاں دنگا فساد کیوں برپا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں خان نہیں تو پاکستان بھی نہیں، خدا کا خوف کریں پاکستان ہے تو خان بھی ہے اور ہم بھی ہیں۔