منگل, جنوری 14, 2025
تازہ تریناسلام آباد ہائیکورٹ، پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سیل کرنے کیخلاف درخواست پر...

اسلام آباد ہائیکورٹ، پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سیل کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سیل کرنے کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فیصلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ 3گھنٹے کا ہنگامی نوٹس دے کر عمارت سیل کر دی گئی؟ ایسی کیا صورتحال تھی ؟،ایک سیاسی جماعت کے دفتر کو اس طرح سیل نہیں رکھا جا سکتا،یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں، آپس میں بیٹھ کر حل کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عمارت سیل کرنے سے قبل نوٹس جاری کیا گیا تھا؟ جس پر میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل نے 2017ء اور 2018ء کے پبلک نوٹسز عدالت میں پیش  کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریٹ کو صبح نوٹس جاری کیا گیا اور دوپہر میں جا کر عمارت سیل کی گئی جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پوچھا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نے 3گھنٹے کا ہنگامی نوٹس دے کر عمارت سیل کر دی؟ ایسی کیا ہنگامی صورتحال تھی اس متعلق بتائیں۔

وکیل میٹروپولیٹن کارپوریشن نے عدالت کو بتایا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن بغیر نوٹس بھی بلڈنگ سیل کر سکتا ہے، پہلے بھی بلڈنگز ایسے سیل کی جاتی رہیں، پھر متعلقہ شخص ہم سے رابطہ کر لیتا ہے،جسٹس ثمن رفعت نے کہا کہ اگر غلط طور پر ایسا ہوتا رہا تو یہ مطلب نہیں کہ اس کیس میں بھی درست ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں نے عدالت سے رجوع نہیں کیا تو اِس کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، جو ریگولیشنز ہیں ان پر عملدرآمد کے بعد ہی کارروائی کی جا سکتی ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ آپ نے اچانک بیٹھ کر طے کیا اور جا کر عمارت سیل کر دی۔جسٹس ثمن رفعت نے کہا کہ اس کیلئے کسی نے اجازت دی ہو گی طریقہ کار پر عملدرآمد کیا گیا ہو گا، 2017-18ء کے پبلک نوٹس دکھا رہے ہیں اور 2024میں عمارت سیل کر رہے ہیں۔

وکیل میٹروپولیٹن کارپوریشن نے موقف اپنایا کہ یہ اب بھی مطلوبہ حفاظتی اقدامات کر دیں تو ہم بلڈنگ ڈی سیل کر دیں گے۔جسٹس ثمن رفعت نے لطیف کھوسہ سے کہا آپ نے رٹ دائر کر دی لیکن حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کئے؟ جن حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی سامنے لائی گئی عدالت ان پر آنکھیں بند تو نہیں کر سکتی۔

لطیف کھوسہ نے کہا عدالت آفس ڈی سیل کرنے کا حکم دے، ہم پندرہ دن میں یہ اقدامات کر دینگے ،عدالت نے کہا کہ 15دن میں کوئی واقعہ ہو جائے تو؟ ،یہ عدالت اپنے کندھوں پر یہ بوجھ نہیں لے گی۔ جسٹس ثمن رفعت نے کہا یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں، میرا خیال ہے آپ آپس میں بیٹھ کر بھی اسے حل کر سکتے ہیں۔

عدالت نے سردار لطیف کھوسہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل کو بیٹھ کر مشاورت سے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی ۔جسٹس ثمن رفعت نے وکیل میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد سے کہا کہ ہنگامی طور پر جو چیزیں لگانے والی ہیں وہ بتا دیں،آٹومیٹک اسپرنکلر سسٹم تو شائد اس عدالت کا بھی کام نہیں کرتا۔

عدالت نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے دفتر کو اس طرح سیل نہیں رکھا جا سکتا، سردار لطیف کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ بلڈنگ ڈی سیل نہیں کی جائے گی تو پھر یہ چیزیں کیسے لگائی جائیں گی؟ جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہاکہ اس حد تک ڈی سیل کر دیتے ہیں کہ یہ کام مکمل کر لیں۔

وکیل ایم سی آئی نے کہا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فائر کے ساتھ جا کر وہاں حفاظتی اقدامات مکمل کئے جائیں، جب تک اقدامات مکمل نہیں ہوتے سیکرٹریٹ میں لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔دونوں فریقین کے وکلاء نے مشاورت کے بعد تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کر دیا۔بعد ازاںعدالت نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ڈی سیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں