بدھ, فروری 19, 2025
تازہ ترینڈیپ سیک سیمی کنڈکٹر بنانے والوں کے لئے "اچھی خبر" ہے، سی...

ڈیپ سیک سیمی کنڈکٹر بنانے والوں کے لئے "اچھی خبر” ہے، سی ای او ڈچ کمپنی

چینی نائب صدر ہان ژینگ نیدرلینڈز کے شہر نوردویجک میں چپ سازوسامان بنانے والی ڈچ کمپنی اے ایس ایم ایل کے سربراہ سے ملاقات کررہے ہیں-(شِنہوا)

دی ہیگ(شِنہوا)سیمی کنڈکٹر کا سازوسامان بنانے والی ڈچ کمپنی اے ایس ایم ایل کے سربراہ نے  چینی مصنوعی ذہانت (اے آئی) سٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے عروج کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کی لاگت کو کم کرنے والی کسی بھی ٹیکنالوجی سے آخر کار اے ایس ایم ایل کو فائدہ ہوگا۔

اے ایس ایم ایل کے 2024 کے مالیاتی نتائج کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او کرسٹوف فوکٹ نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کی مسلسل توسیع کا انحصار لاگت اور توانائی کی کھپت کو کم کرنے پر ہے جو صنعت کو درپیش 2 اہم چیلنجز ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ لاگت میں کمی سے صنعتوں کو وسیع پیمانے پر مصنوعی ذہانت اپنانے کے قابل بنایا جائے گا جس سے سیمی کنڈکٹر کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی لاگت کو کم کرتا ہے وہ درحقیقت اے ایس ایم ایل کے لئے اچھی خبر ہے کیونکہ کم لاگت کا مطلب ہے کہ مصنوعی ذہانت کو زیادہ ایپلی کیشنز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ زیادہ ایپلی کیشنز کا مطلب زیادہ چپس ہے اور ہماراکاروبار چپس بنانے والے لوگوں کو سازوسامان فراہم کرناہے ۔

فوکٹ کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنے فون میں مصنوعی ذہانت کی چپ لگانا چاہتے ہیں تو اس کی قیمت اس سے کچھ کم ہونی چاہئے جو آج کے ہائپر سکیلرز برداشت کر سکتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے ممکنہ طور پر اس دہائی کے آخر میں مصنوعی ذہانت کاحجم بڑھےگا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لاگت میں کمی کے بغیر اے آئی چپس مخصوص مصنوعات رہیں گی جس سے مجموعی طلب محدود ہوجائے گی۔

اے ایس ایم ایل کے حصص میں 2024ء کے متوقع مالیاتی نتائج کے اجرا کے بعد 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں گراوٹ کے بعد بحالی ہوئی کیونکہ ڈیپ سیک کی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے سیمی کنڈکٹر مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔

گلوبل چپ کے حصص میں بھی گراوٹ آئی کیونکہ ان خدشات کے پیش نظر کہ ڈیپ سیک کی ٹیکنالوجی اوپن اے آئی جیسی معروف مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیوں کے ماڈلز کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!