اسلام آباد: رہنماء پی ٹی آئی حامد خان نے کہا ہے کہ پارٹی کیلئے نقصان دہ لوگوں کو کافی حد تک سائیڈ لائن کردیا، شیر افضل مروت کسی اور مقصد کیلئے آئے تھے، فواد چودھری بھی پلانٹڈ آدمی، پارٹی کو اندر سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں،فضل الرحمن کی اسٹیبلشمنٹ سے توقعات پوری نہیں ہوئیں، وہ جو کہہ رہے فرسٹریشن میں کہہ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی حامد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی و شاہ محمود کے قید میں ہونے سے قیادت کا خلاء ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنیوالے ان کی ہدایات کی مختلف تشریح کرتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی ذاتی تشہیر کیلئے ایسا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن سے متعلق تشویش اور شک ہے ،کچھ ایسے بھی ہیں جو پارٹی کے اندر اختلافات بڑھانے کیلئے بیانات دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کیلئے نقصان دہ لوگوں کو کافی حد تک سائیڈ لائن کردیا ،شیر افضل مروت کسی اور مقصد کیلئے آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران اسماعیل ، فواد اور عامر کیانی استحکام پارٹی بنانے والوں میں شامل ہیں، فواد چوہدری پلانٹڈ آدمی ہیںوہ آج سے نہیں ہمیشہ سے پلانٹڈ ہیں، وہ چاہتے ہیں پھر پارٹی کو اندر سے نقصان پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کلیئر ہیں جس نے ایک بار پارٹی چھوڑ دی اسے واپس نہیں لانا، جو لوگ خاموش ہو گئے ان کی واپسی پر غور کیا جا سکتا ہے، سب کا نہیں کہہ سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک سب بڑی زیادتی عدم اعتماد کے وقت اسمبلیوں سے استعفے دینا تھا، شاہ محمود اور پرویز الٰہی نے بتایا کہ فواد چوہدری اور شیخ رشید نے بانی پی ٹی آئی کو استعفوں پر مجبور کیا۔انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں والے فیصلے کے بعد حکومت نے حواس باختہ ہو کر پی ٹی آئی پر پابندی کی بات کی، حکومت کو اصل خوف ٹربیونلز سے ہے، کئی سیٹوں بالخصوص پنجاب میں قومی و صوبائی اسمبلی پر تو لمبی انکوائری کی ضرورت ہی نہیں،بیشتر سیٹوں پر تو فارم 45کی گنتی کر کے ہی ہماری بہت ساری سیٹیں نکل آئیں گی، ان کے ذہن میں خوف ہے کہ یہ اب ہماری سیٹیں خالی کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے بارے میں کس کو نہیں پتہ کہ 27ہزار ووٹ سے عثمان ڈار کی والدہ سے ہار گئے تھے، اسی طرح نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، عون چوہدری سمیت بیشتر لوگ بری طرح ہارے ہوئے ہیں، جس دن صحیح گنتی ہو گئی ،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بہت کچھ سیکھا ہے، 8فروری کے بعد جب ان سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت خوش تھے کہ قوم نے ان کی بات سن لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے متعلق کچھ نہیں کہنا چاہتا کیوں کہ ان سے بات چل رہی ہے، ان کی اسٹیبلشمنٹ سے توقعات پوری نہیں ہوئیں، وہ جو کہہ رہے فرسٹریشن میں کہہ رہے ہیں۔