چین کے شمال مشرقی صوبے جی لین کے شہر جی لین میں غیر ملکی سیاح تفریحی مقام سونگ ہواہو میں اسکی کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چینی عوام موسم بہار تہوار یا چینی قمری نئےسال کی خوشی منا رہے ہیں، رواں سال ان کے ساتھ غیر ملکی سیاح بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں جو نئی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی کے نفاذ کے بعد چینی ثقافت کا تجربہ کرنے کے لئے چین آئے ہیں۔
جرمنی کے برلن سے تعلق رکھنے والا جوڑا اینڈریا شمٹ اور ان کے شوہر بھی ایسے غیر ملکی سیاحوں میں شامل ہیں۔
یہ جوڑا حال ہی میں شنگھائی کے قدیم یو یوآن باغ گیا اور وہاں کی لالٹینیں دیکھ کر حیران رہ گیا۔ انہوں نے اپنے سفر کے آغاز سے قبل اس روایتی چینی تہوار سے متعلق آن لائن تحقیق کی تھی جو چین میں اہم ترین تعطیلات میں سے ایک ہے۔
شمٹ نے کہا کہ یہ مغرب میں کرسمس کی مانند خاندان سے ملنے کے لئے ایک موقع ہے ۔ چین میں تہوار کا ماحول ان کی سوچ سے مختلف ہے۔ شہر کو سرخ لالٹینوں اور خطاطی سے لکھے اشعار سے سجا دیا گیا ہے اور ہر جگہ لوگ خوش نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے مجھےبے حد متاثر کیا ۔ برلن کی آبادی تقریباً40 لاکھ ہے جبکہ شنگھائی میں 2کروڑ 50لاکھ افراد آباد ہیں ۔ جوڑے نے سڑکوں پر مختلف لباس پہنے لوگوں کو دیکھا جن میں جدید ملبوسات ، مخصوص ادوار کےملبوسات اور روایتی چینی لباس ہانفو شامل ہے۔
شمٹ نے کہا کہ اس سفر نے انہیں چین کو بہتر انداز سے سمجھنے کا موقع دیا ۔ یہاں کے لوگ اپنی پسند کے مطابق زندگی گزارنے میں آزاد ہیں۔
