اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے صحافیوں کا اہم کردار ہے، مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، صحافیوں کے قتل معاملات کی تحقیقات کیلئے صوبائی وزرائے اطلاعات کیساتھ اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا، میڈیا ورکرز ،صحافیوں کے حقوق کا استحصال نہیں ہونے دیں گے،ہتک عزت قانون پر کام باقی ہے، صحافتی تنظیمیں تجاویز دیں، صحافیوں کو بجٹ بکس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرنیوالے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ صحافیوں کیساتھ پرانا تعلق ہے، پارلیمان کے دروازے جب ہمارے لئے بند تھے تو مشکل دور میں صحافیوں نے ہمارے حوصلے بڑھائے اور آواز عوام تک پہنچائی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی، آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کیلئے صحافیوں اور پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا کردار اہم ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ مسائل فوری حل کریں،اگر کسی صحافی کو مسئلہ درپیش آتا ہے تو بلا تفریق نوٹس لیکر مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو بجٹ بکس کی فراہمی ضروری عمل ہے، بجٹ بکس سالہا سال سے صحافیوں کو فراہم کی جاتی رہی ہیں، کبھی کسی بجٹ میں یہ مسئلہ درپیش نہیں آیا، اس بار کمیونیکیشن و کوآرڈنیشن مسائل کی وجہ سے ایسا ہوا جس پر وزارت خزانہ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے بات کر کے صحافیوں کو بجٹ بکس کی فراہمی کو یقینی بناؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں صحافیوں کیساتھ فرنٹ لائن پر کھڑا ہوں، وزارت اطلاعات کے دروازے چوبیس گھنٹے آپ کیلئے کھلے ہیں، بجٹ بکس مسئلے پر واک آؤٹ پر افسوس ہے، آپ سے درخواست ہے واک آؤٹ ختم کر کے واپس آئیں۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کے قتل معاملات کیسز میں زیادہ تر صوبائی ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد یہ معاملات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں، اس ضمن میں چاروں صوبائی وزرائے اطلاعات کیساتھ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور ایک میکانزم تیار ،کمیٹی تشکیل دی جائے گی جسے نوٹیفائی کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے بڑے میڈیا ہاؤسز ایک دوسرے کیخلاف ہتک عزت کیسز کیلئے برطانیہ جاتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں ہتک عزت قانون پر درست طریقے سے عمل نہیں ہو پاتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون بارے صحافتی تنظیمیں اپنی تجاویز دیں، اس پر پنجاب حکومت سے بات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہتک عزت قانون سب کیلئے ہے، یہ صرف ریاستی اداروں اور حکومتوں کیلئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل ہونا چاہئے کہ وہ ہتک عزت پر عدالت سے رجوع کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتیں اور قانون موجود ہے، اگر کسی پر کوئی الزام لگتا ہے تو اسے عدالت میں ثابت ہونا چاہئے، یہ نہیں ہونا چاہئے کہ لوگوں کو سر راہ قتل کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کا قیام ضروری ہے، اس پر صحافیوں سے مل بیٹھ کر بات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیشہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر جیسے مسائل دور کرنے پر توجہ دی ہے، اس بارے پی بی اے اور اے پی این ایس سے بات جاری ہے ہم میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے حقوق کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔