اسلام آباد : نائب وزیراعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی قرارداد کے جواب میں قرارداد لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت ، پانچواں بڑا جمہوری ملک ،ہم اپنے قومی مفاد میں قانون کی حکمرانی پر عمل کرتے ہیں، مسئلہ فلسطین عالمی سطح پر اٹھایا، اسرائیل کا نام لیکر مذمت، جنگ بندی کا مطالبہ کیا، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیاں مسئلہ ہیں، اوورسیز کو ووٹ کا حق دینے کیلئے اپوزیشن آئینی ترمیم کیلئے ساتھ بیٹھے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے امریکی قرارداد کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے ، کچھ چیزیں بہت حساس ہیں جن میں تاخیر نہیں ہوسکتی، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے جواب میں ہم بھی ایک قرارداد لائیں گے جس کا مسودہ تیار کرلیا ہے، جسے اپوزیشن کیساتھ شیئر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی یہاں بیٹھ کر دوسرے ممالک کے بارے میں بہت کچھ کہہ سکتے ہیں۔انہوں نے اپوزیشن رہنماؤںسمیت تمام جماعتوں سے امریکی قرارداد کیخلاف مشترکہ موقف اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسی یہاں پیش کروں گا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی قرارداد پر دفتر خارجہ نے موثر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد کی منظوری کا وقت اور سیاق و سباق پاک امریکہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے۔دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قرارداد پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل سے نامکمل واقفیت کا نتیجہ ہے، پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت اور پانچواں بڑا جمہوری ملک ہے، اور اپنے قومی مفاد میں قانون کی حکمرانی پر عمل کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایسی قراردادیں تعمیری ہیں نہ ہی بامقصد، پاکستان باہمی احترام اور مفاہمت کی بنیاد پر تعمیری مذاکرات اور رابطوں پر یقین رکھتا ہے، امید ہے امریکی کانگریس پاک امریکا تعلقات مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہاں فلسطین پر بات ہوئی کہ حکومت کچھ نہیں کررہی ، یہ سن کر مجھے بہت افسوس ہوا، ہم فلسطین کے معاملے پر مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں،ہم نے او آئی سی اجلاس، گیمبیا میں سمٹ اور ترکی کانفرنس میں غزہ پر واضح موقف اپنایا کہ القدس شریف فلسطین کا دارلخلافہ ہونا چاہئے، پاکستان نے اسرائیل کا نام لیکر مذمت کی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر، غزہ اور دیگر ایشوز پر عالمی فورمز پر بھرپورنمائندگی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت میں سی پیک پر کام کو روک دیا گیا تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے سی پیک پرکام کو دوبارہ شروع کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کئی بار کام کرنے کی کوشش کی، مگر منصوبے پر امریکی پابندیاں بڑا مسئلہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں،موجودہ حکومت نے معاشی سفارت کاری کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں اپنے تعلقات دوسرے ممالک سے خود خراب کئے، خارجہ پالیسی پر ایوان کا خصوصی اجلاس بلانے کی تجویز مناسب ہے، بجٹ اجلاس کے بعد خارجہ پالیسی پر بحث کیلئے اجلاس بلا لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا سے اسلامو فوبیا پر مبنی مواد ہٹانے کیلئے اقدامات کئے ہیں، پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان ہمارے ترجیحی ایجنڈے پر رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے،اس کیلئے اپوزیشن ساتھ بیٹھے۔
انہوں نے کہا کہ میں خود 2003ء سے مسلم لیگ (ن)اوورسیز کا صدر ہوں، مجھ سے زیادہ اس معاملے میں دلچسپی کون لے گا کہ انہیں حقوق ملیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ باہر بیٹھ کر پشاور، میانوالی یا دیگر شہروں میں اپنے ووٹ کاسٹ کریں، آئیں ملکر انہیں اس ایوان میں چند سیٹوں پر نمائندگی دیں،اوورسیز بھی یہی چاہتے ہیں کہ ان کو چند سیٹوں کی نمائندگی مل جائے تاکہ وہ وہاں کے لوگوں کے مسائل حل کرسکیں۔