اسلام آباد: نیپرا نے جون 2024میں بیگاس یعنی گنے کے پھوگ سے بجلی کی پیدوار کا نرخ درآمدی کوئلے کی بنیاد پر کرنے کا پرانا حکم بحال کردیا ۔نیپرا سے حاصل دستاویزات کے مطابق آئی پی پیز پرموجودہ حکومت کی جانب سے نوازشات کا سلسلہ جاری ہے۔ نیپرا نے جون 2024ء میں بیگاس سے بجلی کی پیدوار کا نرخ درآمدی کوئلے کی بنیاد پر کرنے کا نواز شریف حکومت کا پرانا فارمولا بحال کردیا ، نیپرا نے 2012ء میں بیگاس سے پیدابجلی کا نرخ مقامی گیس کی بنیاد پر طے کیا تھا جبکہ 2013ء میںراجہ پرویز اشرف کے دور حکومت کے آخری دنوں میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بیگاس سے بجلی کا نرخ درآمد کوئلے کے ریٹ پر کرنے کی منظوری دے تھی ،نیپرا نے بیگاس سے بجلی کے نرخ مقرر کرنے کے طریقہ کار کو اگلے پانچ سال کیلئے لاگو کیا تھا۔
2013ء میں نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد نیپرا نے اپ فرنٹ ٹیرف کے حوالے سے قواعد کو تبدیل کرتے ہوئے گنے کے فضلے کی قیمت درآمدی کوئلے کے 100 امریکی ڈالر فی ٹن کم از کم نرخ قرار دی۔
رپورٹ کے مطابق نیپرا نے قواعد میں تبدیلی کی وجہ سرمایہ کاروں کے تحفظات کوقرار دیا،ان قواعد کی بنیاد پربیگاس کی بجلی کا فی یونٹ نرخ 10 روپے 41پیسے مقرر کیا گیا،بنیادی نرخ میں 5.77 روپے فی یونٹ گنے کی فضلے کی قیمت بھی شامل تھی۔
حاصل دستاویزات کے مطابق 2017 میں نیپرا نے بیگاس کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار تبدیل کر دیااور گنے کے فضلے کی فی ٹن قیمت 2,750 روپے مقرر کر تے ہوئے ہر دو سال بعد اس میں دو فیصد اضافے کا فیصلہ کیا۔ نیپرا فیصلے کیخلاف بیگاس سے بجلی کی پیدوار والے پلانٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی اور عدالت نے نیپرا کے بیگاس کی فی ٹن قیمت مقرر کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیگاس سے بجلی پیدا کرنے والے8پلانٹس کی کل پیدواری صلاحیت 259 میگا واٹ ہے جن میں سے 2پلانٹ جہانگیر ترین اور مخدوم احمد محمود کی ملکیت ہیں جبکہ62 میگا واٹ کی پیدواری صلاحیت کا حامل چنیوٹ پاور لمیٹڈ شریف خاندان کی ملکیت ہے، اسی طرح رحیم یار خان شوگر ملز مخدوم خسرو بختیار کے بھائی عمر شہریار اور چنار انرجی لمیٹڈ نواز شریف کے قریبی ساتھی جاوید کیانی کی ملکیت ہے۔