جمعرات, جنوری 23, 2025
پاکستانسیکیورٹی فورسز کی کارروائی ،ٹی ٹی پی شوری رکن نصر اللہ سمیت...

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی ،ٹی ٹی پی شوری رکن نصر اللہ سمیت دو دہشت گرد گرفتار

کوئٹہ :  سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی شوری کے رکن نصر اللہ سمیت دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جبکہ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کے پیچھے عالمی دہشت گرد بھارت کا ہاتھ ہے، کارروائیوں سے امریکہ، کینیڈا تک لوگ محفوظ نہیں، نوجوان دشمن کے عزائم پہچانیں ، باتوں میں نہ آئیں، گمراہ لوگ اپنے ملک، صوبے اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کا اسلام سے دور تک کوئی تعلق نہیں۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا کہ ہم ایک بڑی کامیابی بارے آگاہ کررہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ روز آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک ٹی ٹی پی شوری کا اہم کمانڈر نصر اللہ بھی شامل ہے ۔

اس موقع پر انہوں نے دہشت گرد نصراللہ کا ویڈیو پیغام سنایا۔دہشتگرد نے اپنے بیان میں بتایا کہ میرا نام نصر اللہ ہے اور میرا تعلق جنوبی وزیرستان کے محسود قبیلے سے ہے، میںکالعدم ٹی ٹی پی کی تشکیل سے قبل تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیتا رہا ہوں،کالعدم ٹی ٹی پی کے وجود میں آنے پر اس کیساتھ شامل ہوں اور گزشتہ 16 سال سے اس کیساتھ وابستہ رہا۔

نصر اللہ نے کہا کہ میں نے اس دوران براہ راست دہشتگردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا اور ضرب عضب کے دوران افغانستان فرار ہوگیا اور وہاں پکتیکا میں رہنے لگا، ان 16سالوں کے دوران میں نے پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کیخلاف دہشتگردانہ کارروائی میں حصہ لیا، میں شمالی وزیرستان، ڈی آئی خان اور پاک افغان بورڈر میں پاک فوج کی مختلف پوسٹس پر کئی حملوں میں ملوث رہا ان میں چغملئی چیک پوسٹ، زندہ سر پوسٹ، غر لمائی پوسٹ، اکما لا سر پوسٹ، زنگارا، مادی نارئی پوسٹ، مکین روڈ پو قافلے پر حملہ اور ماروبی چیک پوسٹ پر حملہ شامل ہے۔

گرفتار دہشتگرد نے بتایا کہ ان حملوں میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور عوام کا جانی اور مالی نقصان ہوا، میں کالعدم ٹی ٹی پی کے اندر مختلف عہدوں کے اندر کام کرتا رہا ہوں، مجھے 2020ء میں تحصیل شوال شمالی وزیرستان کا کمشنر بنایا گیا، 2021ء میں مجھے تحصیل لائے مہمند باجوڑ کے کمشنر مولوی خان سعید کا ڈپٹی مقرر کیا گیا، میں 2023ء سے اب تک کالعدم ٹی ٹی پی کے دفاعی کمیشن میں امیر کے طور پر کام کر رہا ہوں۔

نصر اللہ نے بتایا کہ میری ذمہ داری کالعدم جماعت کے تمام تر عسکری، مالی و انتظامی امور کو مرکزی طور پر کنٹرول کرنا تھا ،میں پاکستان بھیجی جانیوالی تشکیلات کیلئے ہتھیار اور گولہ بارود کو سنبھالتا تھا۔ گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ جنوری 2024ء میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امر مفتی نور نور ولی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے مجھے کنداھار بلایا اور بتایا کہ ایک خاص مقصد کیلئے پاکستان کے صوبہ بلوچستان جانا ہے ،اس میں ہمیں اسپن بولدک سے ہوتے ہوئے کالعدم بی ایل اے گائیڈ کی مدد سے بلوچستان کی جنوب سے سرحد کو پار کرنا تھا۔

دہشتگرد نے بتایا کہ منصوبہ مفتی صاحب نے کالعدم بی ایل اے کے کمانڈر بشیر زیب کے ساتھ مل کر بنایا تھا، اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور کالعدم ٹی ٹی پی کے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کئے جائیں۔

نصر اللہ نے بتایا کہ الحاق کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پنا گاہیں بنانا اور وہاں سے دہشتگردی کی کارروائیاں کرنا تھا جس سے بلوچستان میں بد امنی پیدا کی جائے۔کمانڈر نصراللہ نے کہا کہ مجھے مفتی مسعود اور مفتی مزاحم نے بتایا کہ بلوچستان میں قدم جمانے کے پیچھے ان کے اور ان کے دوست را کے 3مقاصد ہیں، پہلا سی پیک کو سبوتاژ کرنا جس میں چینی باشندوں کو ہدف بنانا شامل ہے، اغوا برائے تاوان کر کے جبری گمشدگی کے معاملے کو ہوا دینا، تاکہ انٹلیجنس ایجنسیوں کو بدنام کیا جاسکے، تیسرا یہ کہ عوام میں بے چینی اور بد امنی پھیلانا۔گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ بلوچستان اور کالعدم بی ایل اے کے بارے میں سن کر میں نے شریعت بارے دریافت کیا لیکن مولوی نور ولی نے سختی سے حکم دیا کہ کالعدم بی ایل کے ساتھ دینی معاملات پر کوئی بات نہیں کرنی، مفتی نے کہا کہ بی ایل اے کا دین سے کوئی تعلق نہیں، یہ بات سن کے جب میں نے غیر فطری اتحاد بارے سوال اٹھایا تو مولوی نور ولی غصے میں آگئے لیکن مفتی مزاحم نے معاملہ رفع دفع کروادیا۔

نصر اللہ نے بتایا کہ کالعدم بی ایل اے کے ایک ممبر نے مشکل علاقے سے ہمیں سرحد پار کروائی اور کالعدم بی ایل اے کے ایک اور رہبر کے حوالے ہمیں کر دیا، سفر کے دوران رہبر بار بار ادھر ادھر دیکھتا اور فون پر کسی سے بات کرتا تھا، مجھے اور ساتھیوں کو اس پر شک ہوا، رہبر کے ساتھ تھوڑا ہی سفر قلات کی طرف کیا کہ ہم فوج کی ایک پارٹی کے نظر میں آگئے اور ہمارے خدشات کے مطابق رہبر ہمیں وہیں چھوڑ کر بھاگ نکلا ہم نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن جلد ہی ہمیں گرفتا کرلیا گیا، کالعدم بی ایل اے نے منصوبہ بندی کے تحت ہمیں دھوکہ دیا، تفتیش کے دوران ہم نے جو بتایا وہ سچ ہے۔گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا سارا انتظام خصوصا مالی معاملات کے پس پشت بھارت ہے، مفتی نور ولی بھارتی خفیہ ادارے را کے ایجنٹ سے کابل میں بھارتی سفارت خانے میں جا کر ملتا ہے اور اس کی پشت پناہی موجودہ افغان حکومت کر رہی ہے،افغان حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کو مالی معاونت، ٹریننگ اور افرادی قوت فراہم کر رہی ہے۔

نصر اللہ نے کہا کہ میں مفتی نور ولی سے پوچھتا ہوں کہ ان کے زیر استعمال بم پروف گاڑی اور اس کے خاندان کے زیر استعمال گاڑیاں کہاں سے آئیں؟ وہ دوسرے کے بچوں سے حملے کر وا کر جنت میں جانے کا فتوی دیتے ہیں تو یہ راستہ اپنے 9بچوں میں سے ایک کو جنت میں بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا؟۔

گرفتار دہشتگرد نے کہامیں خود محسود ہوں اس کے باوجود میں تمام قبائلی عمائدین کی توجہ اس طرف لانا چاہتا ہوں کہ وہ بھی مفتی سے سوال کریں کہ دہشتگردی میں صرف دوسروں کے بچے ہی کیوں مارے جارہے ہیں؟ مجھے یقین ہے کہ کالعدم ٹی ٹی کی کی قیادت اس کا جواب نہیں دے پائے گی پر میں یہ بات آج واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے تمام چیدہ چیدہ عہدے خصوصا مالی معاملات کیلئے پہلی اور آخری شرط محسود ہونا ضروری ہے جبکہ دوسرے قبائل کے بچوں کو ناحق مروا کر پاکستان دشمن کے مذموم مقاصد کو پورا کیا جارہا ہے،آج بھی 70سے 80فیصد محسود کسی نہ کسی عہدے پر کمانڈر ہیں جس کی وجہ سے تنظیم میں اندرونی طور پر تشویش پائی جاتی ہے۔گرفتار دہشتگرد نے کہا کہ تشکیل میں افغانستان سے پاکستان آئے محسودوں کی تعداد انتہائی کم ہے، ہماری تمام قیادت افغانستان میں موجود ہے، افغان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کر رہی ہے بلکہ مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کالعدم جماعت کی تمام قیادت کھلے عام افغانستان میں گھوم رہی ہے، کالعدم بی ایل اے کا کمانڈر بشیر زیب بھی افغانستان میں ہے اور یہ لوگ آپس میں ملتے رہتے ہیں ،ان ملاقاتوں کے پیچھے را کا ہاتھ ہے، نصر اللہ نے کہا کہ میں کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک ہونے پر نادم ہوںاور اس کیلئے نہ صرف اللہ اور ان تمام لوگوں سے معافی کا طلبگار ہوں جن کو میرے نام نہاد جہاد سے نقصان پہنچا۔بعد ازاں وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم کے جن دو اہم کمانڈرز کو گرفتار کیا ہے ان میں کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈر ادریس عرف ارشاد شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کامیابی پر میں سیکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یا دنیا کو کسی شک کی گنجائش نہیں رہنی چاہئے کہ ان تمام شورش کے پیچھے عالمی سطح کے دہشت گرد بھارت کا ہاتھ ہے جس کی کارروائیوں سے امریکا اور کینیڈا تک میں لوگ محفوظ نہیں ہیں، پاکستان میں تو 20سال سے یہ افغانستان میں بیٹھ کر صرف پیسے کا استعمال کر کے دہشت گردی کروا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان دشمن کے عزائم کو پہچانیں ان کی باتوں میں نہ آئیں،جو نوجوان باہر بیٹھے ہوئے ہیں انہیں ورغلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمراہ لوگ اپنے ملک صوبے اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار کمانڈر نصراللہ شوری کا رکن ہے اور دفاعی کمیشن کا ممبر بھی رہا ہے۔

+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!