جمعرات, جنوری 16, 2025
پاکستانشمسی توانائی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے،شہباز شریف

شمسی توانائی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے،شہباز شریف

اسلام آباد :  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، تھرکول توانائی ضروریات کیلئے اہمیت کا حامل ہے، ملک کے دوسرے علاقوں تک رسائی کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پیٹرولیم ڈویژن کے امور پر اہم اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ،وزیر پاور اویس احمد لغاری ، وزیراعظم کے کوآرڈنیٹر رانا احسان افضل و متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو پیٹرولیم و گیس شعبوں بارے پیشرفت اور تجاویز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کاربن فٹ پرنٹ کافی کم ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے پانچواں سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، متبادل توانائی پر مبنی مصنوعات کے فروغ کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ٹائیٹ گیس کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تیل و گیس پائپ لائنز سے چوری کے انسداد کیلئے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کی جائیگی۔ الیکٹرک بائیکس ،گاڑیوں اور بجلی پر چلنے والی گھریلو مصنوعات کے حوالے سے پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے جبکہ پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے بارے تجاویز ،پیٹرول و گیس کی تلاش کے عمل کو مکمل ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پیٹرولیم اور گیس کے شعبے میں مسابقت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،مقامی سطح پر تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کیلئے بھی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بائیو فیولز کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کئے جائینگے۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں متبادل توانائی کے ذرائع خصوصا شمسی توانائی کی ترویج پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول پاکستان کی توانائی کی ضروریات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے تھر کول کی گیسیفیکیشن بارے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھر کول کی ملک کے دوسرے علاقوں تک رسائی کے لئے ریلوے لائین کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں