ہفتہ, جنوری 25, 2025
تازہ ترینلاہور ہائیکورٹ،9 مئی کے12 مقدمات، عمران خان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ،9 مئی کے12 مقدمات، عمران خان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے 9مئی کے 12مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ جیسے ہی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی امید ہوئی آپ کو جسمانی ریمانڈ یاد آگیا،کیا بانی پی ٹی آئی نے کہا اگر میں گرفتار ہوا تو حملہ کردیں؟،سوالات کے جوابات آنا ضروری ہیں،آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے ،سوال یہ ہے جسمانی ریمانڈ کیوں چاہئے؟۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی بارے دہشت گردی کے 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔پورے پنجاب سے تفتیشی افسران بانی پی ٹی آئی کیخلاف درج مقدمات کا ریکارڈ لیکر عدالت میں پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے لکھ کر دیا ہے کہ انہوں نے پولی گرافک سمیت مختلف ٹیسٹ نہیں کروانے، ہم چاہتے ہیں کہ ان کا پولی گرافک ٹیسٹ ہر صورت کروایا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ ان کا دیا ہوا بیان سچا بھی ہے کہ نہیں۔جسٹس طارق سلم شیخ نے پراسیکیوٹر جنرل سے کہا کہ آپ عبوری ضمانت کے دوران بھی تو انہیں شامل تفتیش کرسکتے تھے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کئی مقدمات میں نہ عمران خان کی ضمانت تھی نہ ان مقدموں کے بارے ہمیں معلومات تھیں۔جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جیسے ایک کیس سے ضمانت ہوتی تو نئے میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، فوجداری قانون یہ کہتا ہے کہ جیسے ہی پتہ چلے کہ مقدمہ درج ہے تو فوری کارروائی ہونی چاہئے، یہاں ملزم جیل میں تھا پھر بھی کارروائی نہیں کی گئی، عبوری ضمانت کا مطلب ہوتا ہے کہ ملزم کو شامل تفتیش کرنا کیا ملزم کو شامل تفتیش کیا گیا، ایک سال آپ لوگ کہاں رہے، ایک سال سے یہ مقدمے تھے تب گرفتاری کیوں نہیں ڈالی گئی، جیسے ہی ان کی رہائی کی امید ہوئی آپ کو جسمانی ریمانڈ یاد آگیا، ان سوالات کے جوابات آنا بہت ضروری ہیں، 9مئی کے بعد کب آپ کو خیال آیا کہ بانی پی ٹی آئی کا وائس میچنگ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے ، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس ٹیسٹ کرانے کے تمام اختیارات ہیں ، سوال یہ ہے آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہئے، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے رہے کہ گرفتاری اب کیوں ڈالی گئی؟ ، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے، کیا بانی پی ٹی آئی نے یہ کہا کہ اگر میں گرفتار ہوا تو حملہ کردیں؟۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹس پڑھتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے حوالے سے پورا بیانیہ بنایا گیا،اس پر جسٹس طارق انوار الحق پنوں نے کہا کہ ایسے بیانات تو سیاستدان آج بھی دے رہے ہیں، ویسے اس سے زیادہ دھمکیاں تو آج کل ججز کو دی جارہی ہیں۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ جن موبائل سے ٹوئٹ اور واٹس اپ کئے گئے اس کی برآمدگی تفتیش کے بغیر ممکن نہیں ہوگی۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ آپ یہ موبائل کیسے ریکور کریں گے ملزم تو جیل میں ہے، تفتیشی افسر ملزم کو کہیں لیکر نہیں جاسکتا ،تو کیسے یہ موبائل برآمد کیسے کرائیں گے؟۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ کے دلائل مکمل ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ اور بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیئے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!