جمعرات, جنوری 16, 2025
پاکستانآپریشن عزم استحکام کے سیاسی مقاصد نہیں ، جے یو آئی ،...

آپریشن عزم استحکام کے سیاسی مقاصد نہیں ، جے یو آئی ، پی ٹی آئی کے تحفظات دور کریں گے،خواجہ آصف

لاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کے سیاسی مقاصد نہیں ، معاملے پر کابینہ، پارلیمنٹ میں بحث کی جائیگی، جے یو آئی ، پی ٹی آئی کے تحفظات دور کریں گے، یہ سیاسی نہیں قومی سلامتی کی جدوجہد ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں پاکستان دنیا کیلئے نوگوایریا بن جائے،آپریشن کی مالی مدد میں صوبوں کو حصہ ڈالنا ہوگا ۔

تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کو ضرب عضب یا ردالفساد سے تشبیہ دی جارہی ہے اس آپریشن کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشنز ہوئے، 2016میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا پھر نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، تمام سیاسی جماعتیں آن بورڈ تھیں، سب نے نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا، آپریشن عزم استحکام بھی نیشنل ایکشن پلان کا ہی تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی اور آج کی صورتحال میں بنیادی فرق ہے، آج فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے، ماضی میں ان علاقوں پر دہشتگردوں کا قبضہ ہوچکا تھا، پورے پورے علاقے دن رات کیلئے نوگوایریاز بن چکے تھے، آج ویسی صورتحال نہیں ہے، آج تمام علاقوں پر ریاست کی رٹ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں رات کے وقت دہشتگردوں کی مداخلت ہے مگر ایسی کوئی بات نہیں کہ ہماری حدود میں دہشتگردوں کی رٹ موجود ہو۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی بنی ہوئی ہے، کمیٹی میں چاروں وزرائے اعلی نے اس پلان کی مخالفت نہیں کی، وزیراعلی خیبرپختونخوا نے میٹنگ میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کیا، وزیراعلی علی امین نے دبے الفاظ میں کہا تھا اس ایکشن کو سپورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی، سوالات اور تشویش کا خاطر خواہ جواب دیا جائے گا، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کی تشویش کو ضرور دور کریں گے، جتنے دن بحث کی ضرورت ہوگی اس پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے پیچھے سیاسی مقاصد نہیں، ہم صرف دہشتگردی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، میڈیا کو بھی چاہئے اس آپریشن کو سپورٹ کرے، آپریشن عزم استحکام خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہو گا، یہ کوئی سیاسی جدوجہد نہیں،قومی سلامتی کی جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن انٹیلی جنس بیسڈ ہوں گے جس کے خدو خال پر آئندہ چند روز اتفاق ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی مالی مدد میں صوبوں کو حصہ ڈالنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں آپریشن ہوگا وہاں تین پارٹیوں کا ووٹ بینک ہے، یہ پارٹیاں اپنے ووٹ کی حفاظت کیلئے سٹینڈ لے رہی ہیں، جوان روزانہ جانیں دے رہے ہیں،یہ بدامنی بڑھ سکتی ہے، اس بدامنی کی ملک کے باہر سے بھی مدد ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا  کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں یہ ملک دنیا کیلئے نوگوایریا بن جائے اور یہاں کوئی بھی نہ آئے لیکن ہم ان کے خوابوں کو پورا نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو دوسرے صوبوں تک پھیل جائے گی۔

+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں