منگل, فروری 11, 2025
پاکستانمیثاق معیشت کے بغیر ملکی معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے، ترقیاتی بجٹ...

میثاق معیشت کے بغیر ملکی معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے، ترقیاتی بجٹ پر مشاورت ہوتی تو زیادہ بہتر نتائج نکلتے، بلاول بھٹو

اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میثاق معیشت کے بغیر ملکی معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے، ترقیاتی بجٹ پر ہم سے مشاورت ہوتی تو زیادہ بہتر نتائج نکلتے، اپوزیشن احتجاج کی بجائے عوامی مفاد میں ساتھ بیٹھے اور تجاویز دے، نیب جمہوریت کو نقصان پہنچانے والا ادارہ ہے، خاتمہ ہمارے منشور میں ہے، عوام کا مسئلہ مہنگائی و غربت ہے، وفاقی حکومت دو سال کیلئے تجرباتی طور پر ٹیکس جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دے، کامیابی ہوئی تو ٹھیک ،نہیں تو فیصلہ واپس لے لے،دعاء گو ہیں وزیر اعظم ملک کو مشکل سے نکالنے میں کامیاب ہوں، مہنگائی میں کمی آرہی ،امید ہے عوام محسوس کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی معاملات کی بجائے ان کے مسائل پر توجہ دی جائے ،انہیں روٹی کپڑا اور مکان کی فکر ہے، وہ ہم سے امید رکھتے ہیں کہ ہم ذاتی مسائل ایک طرف رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میثاق معیشت کی بات کی، چارٹر آف اکانومی معیشت کی ترقی کا پہلا قدم ہوگا، اس کے بغیر ملک کے بنیادی معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے، نیشنل چارٹر آف اکانومی بنانا ہے تو سب سے مشورہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت شدید معاشی بحران ہے، عوام مسائل کا شکار ہیں، انہیں مشکلات سے نکالیں ، عوام کا مسئلہ یہ نہیں کہ کون جیل جائے گا یا نہیں ، عوام کا مسئلہ بڑھتی مہنگائی اور غربت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہئے کہ احتجاج کی بجائے ہمارے ساتھ بیٹھے اور اپنی تجاویزدے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں،پانچ سال قبل 35ہزار میں ایک گھر کا گزر بسر ہو جاتا تھا لیکن اب نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں 27فیصد اضافہ ہوا، باجوہ ڈاکٹرائن سے اٹھارویں ترمیم، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو خطرہ تھا، ہمیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو آئینی تحفظ دینا ہوگا تاکہ کوئی سازش کامیاب نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سے مثبت چیزیں نکالنا میرے لئے مشکل تھا، ہم کہتے ہیں ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہے، ہم کہتے ہیں مافیاز کو پکڑیں گے لیکن ابھی تک ناکام ہیں، ہمارا فلسفہ ہے کہ اگر ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے تو بڑے لوگوں اور کمپنیوں پر ڈائریکٹ ٹیکس لگانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے، ہمارے منشور میں ہے کہ نیب کو ختم کرنا ہے،اس اقدام کو شائد اب اس کے سب سے بڑے حامی بھی سپورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں ٹیکس کلیکشن اور ٹیکس نیٹ بہتر کررہے ہیں، ہم بزنس کمیونٹی کو ڈرانے کی کوشش نہیں کرتے، ہم نیب ایف آئی کو استعمال نہیں کرتے یہ سٹریٹیجی کامیاب ہوئی ہے، وفاقی حکومت یہ کرے کو صوبے کو سیلز ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دے، صوبے سیلز ٹیکس اکٹھا کریں گے تو آپ کے اکاؤنٹ میں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آپ تجرباتی طور پر اس پر دو سال کام کریں، اگر کامیابی ہوتی ہے تو اچھی بات ہے نہیں تو فیصلہ واپس لے لیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا پینگوئنز کیلئے پریشان ہے، ہمالیائی گلیشیر پگھلے تو 25کروڑ عوام کا کیا ہوگا؟، امپورٹڈ کول کی بجائے مقامی وسائل کو استعمال کرنا ہوگا، سولر انرجی، مقامی انرجی اور کوئلے کو سپورٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ پرہم سے مشاورت نہیں کی گئی اگرمشاورت ہوتی توزیادہ بہتر نتائج نکلتے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے وزیراعظم کو ووٹ دینے کا طے کیا اس وقت ہمارا حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا، بجٹ پر اتحادیوں اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے تھی ، وزیر خزانہ بتاتے ملک کے معاشی حالات مسائل کیا ہیں؟،اگروزیراعظم سب کی رائے لیتے تو پاکستان کی سیاسی و معاشی جیت ہوتی۔

انہوں نے کہ ہم دعاء گو ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان کو مشکل سے نکالنے میں کامیاب ہوں، مہنگائی میں کچھ کمی آرہی ہے امید ہے عوام اس کمی کو محسوس کریں گے،اگر حکومت مہنگائی کم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!