اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشت گرد چین کیساتھ معاشی معاملات سبوتاژ کرنے کیلئے سرگرم ہیں، ہمیں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کھڑے ہونا ہوگا، یورپی ومغربی ممالک میں سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کیلئے قوانین پاس کئے جارہے ہیں، پی ٹی آئی دور میں ٹی ٹی پی کو معافی دی گئی، 6 ہزار دہشت گرد لائے گئے، ہمیں ایسے بریف کیا گیا جیسے سوات میں دودھ، شہر کی نہریں بہہ رہی ہیں،دو جنگوں کا حصہ بننے پر ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا، کیا ہمارے فوجی غلط پالیسیوں کی بھیٹ چڑھتے رہیں گے؟۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے دہشت گردوں کی سرغنہ جماعتیں ہیں،ٹی ٹی پی کو پی ٹی آئی حکومت میں پناہ گاہیں اور عام معافی دی گئی، انہی کے دور میں 5، 6 ہزار ٹی ٹی پی دہشت گرد لائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ٹی ٹی پی کیساتھ معاملات طے کئے اور ہمیں سرسری سا بریف کیا، ہم سے ایسے منظر کشی کی جیسے سب ٹھیک ہے اور سوات میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بریفنگ میں سیاستدانوں نے سوال اٹھائے، سب سے زیادہ علی وزیر اور محسن داوڑ نے فیصلے کو چیلنج کیا لیکن انہیں بولنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے وزیروں و رہنماؤں سے ملاقات ہوئی جن کی طرف سے کوئی سخت رویہ یا پاکستان کیلئے مخالفانہ جذبات محسوس نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ فوج دہشت گردوں کی صفائی کا آپریشن کر تی ہے مگر اس علاقے کی سویلین حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء اور جنرل مشرف نے جنگیں اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے لڑیں، جنرل ضیاء نے مذہب، سوشل سٹرکچر اور معاشرہ برباد کیا، پیسے لے کر افغانستان جنگ کا حصہ بنے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خود بھی اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ کیوں ہم 2جنگوں کا حصہ بنے؟، کیا ہمارے فوجی جوان اس طرح ہماری غلط پالیسیوں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے ذاتی عناد و رنجش میں بھی توہین مذہب کا استعمال کرتے ہیں، ہمیں تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کھڑے ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی میں اقلیتوں کیساتھ ہونیوالے واقعات کیخلاف قرارداد پیش کی جس کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ یورپی و مغربی ممالک میں سوشل میڈیا ریگیولیٹ کرنے کیلئے قوانین پاس کئے جا رہے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چین کیساتھ ہمارے معاشی معاملات ،ترقی جڑی ہے، اسے بھی سبوتاژ کرنے کیلئے دہشت گرد سرگرم ہیں۔