اٹلی میں چین کے سفارت خانہ نے منگل کے روز ایک الوداعی تقریب کا انعقاد کیا ہے۔ یہ تقریب اٹلی کی 17 یونیورسٹیوں کے 108 طلباء کے 10 روز کے مطالعاتی دورے پر چین روانگی کے موقع پر منعقد کی گئی ہے۔ تقریب میں اٹلی کے طلباء کے 50 سے زیادہ نمائندے شریک ہوئے ہیں۔
یہ ینگ انوائز سکالرشپ پروگرام (یس) کے تحت اٹلی کے پہلے طلباء وفد کی روانگی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (اطالوی): ایوانا گائیٹا، طالبہ، یونیورسٹی فار فارنرز آف پیروجیا
’’ میں چین کی یونیورسٹیوں کے بارے میں مزید سیکھنا چاہوں گی۔ کیونکہ میری یونیورسٹی، یونیورسٹی فار فارنرز آف پیروجیا میں چین کے بہت سے طلباء لینگویج کورسز میں پڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران مجھے چین کے طلباء کے ساتھ دوستی کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں واقعی چاہوں گی کہ ان کے ملک کا دورہ کروں اور ان کی یونیورسٹیوں کے بارے میں مزید جان سکوں۔ میں نے چھنگ دو جانے کا انتخاب کیا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا شہر ہے جو جدید اور قدیم عناصر کا منفرد انداز میں امتزاج پیش کرتا ہے۔ اور یقیناً میں بیجنگ بھی جاؤں گی جو چین کا دارالحکومت ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (اطالوی): گیان فرانکو پالمبو، پروفیسر، پولی ٹیکنیک یونیورسٹی آف باری
’’ مجھے یقین ہے کہ اس تجربے کا بنیادی مقصد چین کی ثقافت کو سمجھنا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہماری ثقافتیں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ اس لئے ہم نے چین کے سوچ کے انداز کے قریب بھی پہنچنا ہے۔ میں ایک مثبت پیغام دینا چاہتا ہوں کیونکہ چین کے ساتھیوں کے ساتھ میرا تعاون ہمیشہ فائدہ مند اور نتیجہ خیز رہا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (اطالوی): ماؤرو مونٹنیلی، طالبعلم، یونیورسٹی آف پالیرمو
’’ میں نے اس پروگرام کا انتخاب اس لئے کیا ہے کیونکہ مجھے سفر کرنا اور ثقافتوں کو جاننا بہت پسند ہے۔ چین ایک ایسا ملک ہے جو ثقافت اور تاریخ سے بھرپور ہے۔ حقیقت میں یہی وہ ملک ہے جسے میں واقعی تلاش کرنا چاہتا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ خاص طور پر اس پروگرام کے ذریعے مجھے ایسا کرنے کا بہترین موقع ملے گا۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (اطالوی): جان میک کورٹ، ریکٹر، یونیورسٹی آف میچیراٹا
’’ میں یونیورسٹی آف میچیراٹا کا ریکٹر ہوں۔ یہ میرے آبائی شہرمیٹیو رچی کا ادارہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اس کی مثال کی پیروی ضرور کرنا ہوگی ۔ یہ دونوں ثقافتوں کے درمیان کھلے پن کی ایک مثال ہے۔ یہ ینگ اینوائز اسکالرشپ ’’یس ‘‘ پروگرام بالکل اسی سمت میں ہے جو انہوں نے صدیوں قبل سکھایا تھا۔ یہ دونوں ثقافتوں کے درمیان باہمی سمجھ بوجھ کا ایک موقع ہے۔ اٹلی والوں کو چاہئے کہ وہ چین کے لوگوں کو بہتر طور پر سمجھیں۔ اسی طرح چین والوں کے لئے بھی موقع ہے کہ وہ اٹلی کو بہتر طور پر جاننے کی کوشش کریں۔‘‘
روم سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link