بدھ, فروری 19, 2025
انٹرنیشنلچین کی نئی ٹیکنالوجی سے تنزانیہ میں بچوں کے دل کے کامیاب...

چین کی نئی ٹیکنالوجی سے تنزانیہ میں بچوں کے دل کے کامیاب آپریشن

تنزانیہ کے شہر دارالسلام کے جکایہ ککویتےکارڈیک انسٹی ٹیوٹ میں تنزانیہ کے ایک شہری نے اپنی بیٹی کو اس کی دل کی سرجری سے قبل اٹھا رکھا ہے-(شِنہوا)

دارالسلام(شِنہوا)حسنا شابان کو جب معلوم ہوا کہ اس کے 3 سالہ بیٹے کے دل کی سرجری کامیاب رہی تو اس کی آنکھوں سے زاروقطار آنسو نکلنے لگے۔

تنزانیہ کے بحر ہند کے ساحل سے ملحقہ بڑے شہر دارالسلام میں چین کے تعمیر کردہ جکایہ ککویتے کارڈیک انسٹی ٹیوٹ(جے کے سی آئی) میں جدید چینی طبی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اہم اقدام اٹھایا گیا ہے۔

اکرام 3 سے 7 سال تک کی عمر کے ان 5 بچوں میں سے ایک تھا جس کی پین طریقہ کار کے استعمال کے ذریعے دل کی سرجری کی گئی۔یہ کم سے کم تکلیف دینے والی تکنیک ہے جس کے بانی چین کے فووائی ہسپتال کے پروفیسر پین شیانگ بن ہیں۔

روایتی فلوروسکوپی کے بجائے الٹرا ساؤنڈ کی تصویر پر انحصار کرنے والے اس انقلابی طریقہ کار میں دل کی سرجری یا تابکاری شعاؤں کی ضرورت کے بغیر خون کی شریانوں کے ذریعے دل کے امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔

یہ سرجریاں 5 چینی طبی ماہرین کی ٹیم،جے کے سی آئی کے تنزانین ماہرین اورانسٹی ٹیوٹ میں موجود 27ویں چینی طبی ٹیم کے ایک رکن نے انجام دیں۔

جے کے سی آئی میں تربیتی سیشن کے دوران پین نے سمجھایا کہ یہ تکنیک مریضوں کو علاج کے دوران ہوش میں رہنے کے قابل بناتی ہے جس سے تابکاری سے بھرپور لیب کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔

تربیتی سیشن میں حال ہی میں چین میں پین طریقہ کار کی تکنیک سیکھنے والے جے کے سی آئی کے ماہر امراض اطفال تھیوفلی لوڈووک سمیت 50 تنزانین ماہرین امراض قلب نے شرکت کی۔

لوڈووک نے تنزانیہ کے دل کے امراض کا بڑا بوجھ کم کرنے میں اس طریقہ کار کی اہمیت پر زور دیا جہاں 100 میں سے ایک بچہ دل کی پیدائشی خرابیوں کا شکار ہے۔

جے کے سی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹر کیسینگے نے چین کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ کی دیرینہ شراکت داری کو اجاگر کیا جو فووائی ہسپتال کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت کے تحت باضابطہ طور پر قائم کی گئی تھی۔

معاہدے میں دل کے پیدائشی امراض کا شکار بچوں کی سکریننگ اور علاج اور جے کے سی آئی عملے کے لئے جدید تربیت شامل ہے۔اس کے بعد سے ایک ہزار بچوں کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ کئی بچوں کا پین طریقہ کار سے کامیاب علاج ہو چکا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!